رسائی کے لنکس

جنوبی پنجاب: کچے کے علاقے میں فوج نے آپریشن کا کنٹرول سنبھال لیا


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق علاقے کی ناکہ بندی مزید سخت کر دی گئی اور اس مشن کی تکمیل کے لیے جو بھی وسائل درکار ہوئے وہ مہیا کیے جائیں گے۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق جنوبی پنجاب میں کچے کے علاقے میں آپریشن کا چارج اب فوج نے سنھبال لیا ہے۔

ہفتہ کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس آپریشن میں پہلے سے شامل پولیس اور رینجرز اہلکار اب فوج کی زیر قیادت کارروائی کریں گے۔

بیان کے مطابق علاقے کی ناکہ بندی مزید سخت کر دی گئی ہے اور اس مشن کی تکمیل کے لیے جو بھی وسائل درکار ہوئے وہ مہیا کیے جائیں گے۔

اس سے قبل جمعہ کو پنجاب کے جنوبی ضلع راجن پور اور اس سے ملحقہ علاقوں میں جرائم پیشہ گروہ ’’چھوٹو گینگ‘‘ کے ٹھکانوں پر گن شپ ہیلی کاپٹروں سے بھی شیلنگ کی گئی اور یہ سلسلہ ہفتے کو بھی جاری رہا۔

اطلاعات کے مطابق فوجی اہلکاروں کی علاقے میں پیش قدمی جاری ہے۔

راجن پور اور رحیم یار خان کے قریب کچے کے علاقے میں موجود ’’چھوٹو گینگ‘‘ خودکار اور بھاری ہتھیاروں سے لیس ہے، یہ علاقہ اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ یہاں تک تین صوبوں پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے رسائی ممکن ہے اور باور کیا جاتا ہے دیگر صوبوں سے بھی جرائم پیشہ عناصر پناہ کے لیے کچے کے علاقے کا رخ کرتے ہیں۔

دریائے سندھ میں کچے کے علاقے میں کئی کلو میٹر پر پھیلے ایک جزیرے پر موجود ’’چھوٹو گینگ‘‘ اور دیگر مشتبہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائی تقریباً دو ہفتے قبل شروع کی گئی تھی۔

رواں ہفتے ہی پولیس کی طرف سے یہ بتایا گیا تھا کہ کارروائی کے دوران 24 اہلکاروں کو جرائم پیشہ گروہ نے یرغمال بنا لیا تھا۔ ان اہلکاروں کی بازیابی کے لیے اب بھی کوششیں جاری ہیں۔

اب تک سرکاری طور پر اس آپریشن میں چھ پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے جب کہ چار اہم ڈاکو بھی مارے گئے ہیں۔

پولیس کے مطابق شدت پسندوں کے لگ بھگ 150 سہولت کاروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

واضح رہے کہ ابتداء میں 1600 پولیس اور 300 رینجرز اہلکاروں کے ساتھ ’’چھوٹو گینگ‘‘ کے خلاف اس آپریشن کا آغاز کیا گیا اور فوج پیچھے تھی، لیکن دو ہفتوں سے زائد کی کارروائی میں کوئی نمایاں کامیابی نا ملی جس کے بعد فوج نے اس آپریشن کی قیادت سنھبال لی۔

اطلاعات کے مطابق اس وقت لگ بھگ 1500 فوجی اہلکار اس کارروائی میں حصہ لینے کے لیے وہاں موجود ہیں اور مزید دستے بھی علاقے میں بھیجے جا رہے ہیں۔

اگرچہ طویل عرصے سے رینجرز کی زیر قیادت پنجاب میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے مطالبات کیے جاتے رہے لیکن بظاہر صوبائی حکومت کے تحفظات کی بنا پر ایسا نا ہو سکا۔

لیکن 27 مارچ لاہور میں ایک مہلک خودکش بم حملے میں بچوں اور خواتین سمیت 70 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد اس طرح کی کارروائیوں کے لیے پنجاب حکومت پر دباؤ میں اضافہ ہوا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فوج کی قیادت میں کچے کے علاقے میں پوری طاقت سے کارروائی ایک اہم پیش رفت ہے اور اُن کے بقول دیگر شہری علاقوں میں بھی اب انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر آپریشن کرنے ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG