رسائی کے لنکس

کراچی میں رنگ برنگی کٹھ پتلیوں کا تماشہ


پتلیوں کا شو پیش کرنے والی ٹیم کے ممبر کا کہنا تھا کہ، ’اس ثقافتی آرٹ کو ملک بھر سمیت بیرون ممالک نے بھی اپنایا ہے جبکہ ہم میں سے کئی لوگ یہ جانتے ہی نہیں کہ یہ ایشیائی کلچر کا حصہ ہے۔‘

کراچی میں دہشتگردی کی بڑھتی ہوئی لہر کے باعث جہاں آئے دن افراتفری کا عالم دیکھنے میں آرہا ہے وہیں عوام کیلئے تفریح کے مواقع فراہم کرنا کافی مشکل کام ہوتا جا رہا ہے۔ گزشتہ دنوں کراچی میں تھیسپیئن تھیٹر کی جانب سے شہریوں کیلئے ’پتلی تماشے‘ کا اہتمام کیا گیا۔

باریک باریک دھاگوں کی ڈور سے بندھے رنگ برنگے کپڑوں میں ملبوس کٹھ پتلیوں کے 10 کے لگ بھگ کرداروں نے مغلیہ دور کی یاد تازہ کردی جسمیں اکبر بادشاہ، کنیزوں اور وزیروں کے کردار پیش کئے گئے جن کے مابین ناصرف تند و تیز مکالموں کا سلسلہ جاری رہا بلکہ ان کرداروں نے مختلف گانوں پر رقص بھی پیش کیا۔
کراچی میں سجے اس پتلی تماشے کو دیکھ کر بڑوں سمیت بچے بھی خوب لطف اندوز ہوئے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ایک شہری کا کہنا تھا کہ اس پُتلی تماشے نے میرے بچپن کی یاد تازہ کردی۔ ہماری بچپن میں گلی محلوں میں پتلی تماشے لگا کرتے جسے میں نہایت شوق سے دیکھا کرتا تھا۔‘

تھیسپیئنز تھیٹر کے ڈائریکٹر فیصل ملک نے وائس آف امریکہ کی نمائندہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ، ’ہم اندرون ِسندھ سے ثقافتی آرٹ کو شہر میں لیکر آئے ہیں۔ یہ وہ آرٹ ہے جو اب پاکستان سے تقریباً ناپید ہوتا جا رہا ہے۔‘

فیصل ملک کا مزید کہنا تھا کہ، ’کراچی شہر میں ان دنوں گہما گہمی کا عالم ہے شہری خوف میں مبتلا دکھائی دیتے ہیں۔ ایسے میں عوام کی تفریح کیلئے اس آرٹ کو پیش کیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ، ’پتلیاں بنانا اور انکو ہاتھوں کی مدد سے پیش کرنا ایک مشکل آرٹ ہے ہماری کوشش ہے کہ اسے معاشرتی آگہی کیلئے استعمال کیا جائے۔ ہم جدید دور میں تو جارہے ہیں مگر پرانے وقت کو بھی ساتھ رکھنا ضروری ہے۔ یہ شو اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا۔‘

اندرون ِسندھ سے آئی، پتلیوں میں اپنے ہاتھوں سے جان ڈالنے والی ٹیم نے شو ختم ہونےکے بعد اسٹیج پر آکر حاضرین سے اپنے فن کے مظاہرے پر خوب داد وصول کی۔

شو میں شریک ایک خاتون شہری کا کہنا تھا کہ، ’پتلی تماشہ تھیٹر کے حوالے سے ایک منفرد آرٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔ امید ہے اگے بھی اسی طرح کے شو ہورتے رہیں گے۔‘

پتلی تماشے کی تاریخ بھی اتنی ہی پرانی ہے جتنی برصغیر دور کی تاریخ، پچھلے دور میں ہاتھوں کی مدد سے پتلیوں کو حرکت دیکر یہ تماشے گاؤں گاؤں، شہر شہر اور گلی محلوں میں سجایاجاتا تھا۔ ان تماشوں کو شہریوں کی جانب سے خوب پذیرائی حاصل ہوتی تھی جنہیں گھر بیٹھے ہی تفریح کا موقع مل جاتا تھا۔
XS
SM
MD
LG