رسائی کے لنکس

شام پر حملے سے ’تشدد و دہشت گردی‘ میں اضافے کا انتباہ


روس کے صدر ولادیمر پوٹن
روس کے صدر ولادیمر پوٹن

روس کے صدر پوٹن کا کہنا تھا کہ اس بات پر یقین کرنے کے لیے ’’تمام وجوہات‘‘ موجود ہیں کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے ذمہ دار باغی جنجگو تھے۔

روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے شام کے خلاف فوجی کارروائی کے مضمرات سے متنبہ کیا ہے۔

امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کے لیے لکھے گیے اپنے ایک مضمون میں مسٹر پوٹن نے شام کے معاملے پر یک طرفہ فوجی کارروائی کی بجائے اقوام متحدہ کے ذریعے مل کر کام کرنے پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی فوجی کارروائی سے ’’تشدد میں اضافہ اور دہشت گردی کی نئی لہر جنم لے گی‘‘ اور اس سے ایران کے جوہری پروگرام اور اسرائیل، فلسطین امن عمل پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ اس بات پر یقین کرنے کے لیے ’’تمام وجوہات‘‘ موجود ہیں کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے ذمہ دار باغی جنجگو تھے جو اس کے ذریعے بیرونی فوجی ردعمل کے خواہاں تھے۔

امریکہ شام کی حکومت پر الزام عائد کرتا ہے کہ اس نے شہریوں کے خلاف زہریلی گیس استعمال کی۔

اسی اثناء میں امریکہ کے وزیرخارجہ جان کیری اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے جمعرات کو جنیوا میں ملاقات کر رہے ہیں جس میں شام کے کیمیائی ہتھیار بین الاقوامی کنٹرول میں دینے کی روسی تجویز پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

شام میں باغیوں کے سربراہ سلیم ادریس نے روس کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی برداری کو نہ صرف کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنا چاہیے بلکہ انھیں استعمال کرنے والوں کو سزا بھی دینی چاہیے۔

امریکہ کے صدر براک اوباما رواں ہفتے روس کی اس سفارتی کوشش کو محتاط انداز میں خوش آئندہ قرار دے چکے ہیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ سفارتکاری کی ناکامی کی صورت میں امریکی فوج ردعمل کے لیے تیار ہے۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ شام کی سکیورٹی فورسز نے گزشتہ ماہ دمشق کے قریب کیے گئے ایک حملے میں شہریوں کے خلاف زہریلی گیس استعمال کی جس سے تقریباً 1400 افراد ہلاک ہوئے۔
XS
SM
MD
LG