رسائی کے لنکس

سیکیورٹی، کرونا اور ماحولیات کے چیلنج سے نمٹنے کا عزم ، 'کواڈ' اجلاس کا اعلامیہ جاری


امریکی صدر جو بائیڈن نے کواڈ اتحاد میں شامل ملکوں، آسٹریلیا، بھارت اور جاپان کے رہنماوں سے ورچوئل اجلاس میں ملاقات کی۔ (فوٹو اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کواڈ اتحاد میں شامل ملکوں، آسٹریلیا، بھارت اور جاپان کے رہنماوں سے ورچوئل اجلاس میں ملاقات کی۔ (فوٹو اے ایف پی)

صدر بائیڈن نے جمعہ کے روز چار ملکوں پر مشتمل کواڈ نامی فورم کے سربراہی اجلاس کا آغاز ایک آزاد ایشیا بحرالکاہل خطے کی ضرورت پر زور دے کر کیا۔ کرونا وائرس کی وجہ سے کواڈ میں شامل ملکوں امریکہ، جاپان، آسٹریلیا اور بھارت کے رہنماوں نے اس اجلاس میں ورچوئیل انداز سے شرکت کی۔اجلاس میں ایشیا بحرالکاہل خطے میں چین کے بڑھتے اثر کو کم کرنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

صدر جو بائیڈن نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں اپنے ملکوں میں اندرون ملک طلب بڑھانے اور پائیدار عالمی ترقی کے اہداف کو آگے بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی"۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہمیں ایسی زبردست مشترکہ پارٹنر شپ کو آگے بڑھانا ہوگا، جس سے دنیا اورایشیا بحرالکاہل خطے کی بھلائی کے لئے ویکسین کی تیاری اور فراہمی کی رفتار تیز کی جا سکے"۔

امریکی ادارے این بی سی کے مطابق بائیڈن نے کہا کہ امریکہ خطے میں استحکام کے حصول کے لیے اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کیے ہوئے ہے۔

اجلاس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ میں چاروں لیڈروں نے کووڈ 19 کے خلاف تعاون، سیکیورٹی سے متعلق چیلنجوں اور ماحولیاتی تبدیلوں سے نمٹنے کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ چاروں ممالک کووڈ 19 کے معاشی اور صحت سے متعلق اثرات اور مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، جن میں سائبر سپیس، اہم ترین ٹیکنالوجی، انسدادِ دہشت گردی، معیاری بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد ، قدرتی آفات سے نمٹنے اور سمندری پانیوں میں سلامتی سے متعلق معاملات شامل ہیں۔

لیڈران نے شمالی کوریا کو جوہری عزائم سے پاک رکھنے کے لیے اپنے عزم کو دہرایا اور اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ رکن ممالک مل کر ایک ویکسین ایکسپرٹ گروپ تشکیل دیں گے جو دیگر امور کے علاوہ کووڈ نائینٹین کی ویکسین کی تقسیم میں مل کر کام کرے گا۔

'کواڈ'، جنوب مشرقی ایشیا میں ویکسین کی پیداوار ایک ارب خوراکوں تک بڑھا دے گا

وائس آف امریکہ کی نامہ نگار پیٹسی وِدا کُسوارا نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جمعرات کے روز، بائیڈن انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے رپورٹروں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کواڈ ایک ایسا مالی طریقہ کار متعارف کروا رہا ہے جس کے تحت ایشیا بحرالکاحل خطے میں ویکسین کی کمی دور کرنے کے لیے اس کی پیداوار، 2022 تک کئی ارب خوراکوں تک بڑھا دی جائے گی۔

بائیڈن انتظامیہ کے ایک دوسرے عہدیدار کا کہنا تھا کہ یو ایس انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن، بھارتی کمپنیوں اور جاپان اور آسٹریلیا کی حکومتوں کے ساتھ مل کر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی پہلے سے منظور کردہ مختلف کمپنیوں کی ویکسینز کی پیداوار میں اضافے کے لیے کام کر رہی ہے۔

بائیڈن انتظامیہ پر چین کی ویکسین سفارت کاری کا جواب دینے کے ساتھ ساتھ تمام امریکیوں کو ویکسین مہیا کرنے، نئی تبدیل شدہ شکل والے وائرس کے لیے ویکسین تیار کرنے اور بچوں کے لیے بھی ویکسین وافر مقدار میں مہیا کرنے کا دباؤ ہے۔ ابھی تک ایسا کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے جس سے یہ معلوم ہو سکے کہ امریکہ میں ایمرجنسی میں استعمال ہونے والی تین ویکسینوں میں سے، کونسی ویکسین بچوں کے لیے محفوظ اور موثر ہے۔

چین کے صدر ژی جن پنگ نے گزشتہ سال مئی میں دعویٰ کیا تھا کہ چین میں تیار کردہ ویکسین عالمی سطح پر دستیاب ہو گی۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق، تب سے چین نے دنیا بھر میں 45 ملکوں کو نصف ارب ویکسین مہیا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

ابتدا میں چین کی وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکامی کے بعد ویکسین سفارتکاری کو چین کی جانب سے اپنی ساکھ قائم رکھنے اور اپنے اثر و نفوذ کو پھیلانے کی حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

کواڈ صرف ایک فوجی اتحاد ہی نہیں ہے بلکہ اسے چین کی بڑھتی ہوئی معاشی اور فوجی طاقت کو متوازن رکھنے کے لئے بنائے گئے ایک فورم کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اپنی تشکیل کے بعد، آج جمعے کے روز ہونے والا اجلاس، چاروں ممالک کے لیڈروں کے درمیان پہلی سربراہی ورچوئیل ملاقات ہے۔

امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز میں جاپان سٹڈیز سے وابستہ سینئر فیلو، شیلا سمتھ کہتی ہیں کہ یہ اجلاس اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ بائیڈن انتظامہ کے لیے یہ کتنی اہم ترجیح ہے۔

آئندہ ہفتے امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اور امریکی وزیر دفاع لوئیڈ آسٹن، جاپان اور جنوبی کوریا کے دورے پر جائیں گے۔ اس کے بعد لوئیڈ آسٹن اکیلے بھارت جائیں گے۔

انتظامیہ نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ جاپان کے وزیر اعظم یوشی ہِیڈے سُوگا، پہلے غیر ملکی لیڈر ہوں گے جو شخصی طور پر وائٹ ہاس کا دورہ کریں گے اور صدر جو بائیڈن سے ملاقات کریں گے۔ تاہم یہ دورہ کب ہو گا، اس بارے میں کوئی اطلاعات فراہم نہیں کی گئیں۔

نومبر 2017 میں، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ویتننام کے دورے پر ایک آزاد اور کھلے انڈو پیسیفک علاقے کے امریکی تصور کا خاکہ پیش کیا تھا۔

تاہم جہاں ٹرمپ انتظامیہ کی حکمت عملی اس علاقے میں زیادہ تر کھلے سمندری پانیوں کی سیکیورٹی اور تجارت پر مرکوز تھی، وہیں بائیڈن انتظامیہ زیادہ جامع پالیسی میں دلچسپی رکھتی ہے، جس میں کووڈ 19 کو ختم کرنے، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے، اور عالمی وبا کی تباہ کاریوں کے بعد، معاشی بحالی پر تعاون شامل ہے۔

علاقائی اتحادیوں کے ساتھ ملاقاتوں کے بعد، امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اور امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان، آئندہ جمعرات کے روز ، ریاست الاسکا میں اپنے چینی ہم منصبوں سے ملاقات کریں گے۔

XS
SM
MD
LG