رسائی کے لنکس

جان محمد بُلیدی قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے


لیویز حکام کے مطابق، وہ گاڑی میں اپنے آبائی گاﺅں سے تربت بازار جا رہے تھے۔ راستے میں نا معلوم مسلح افراد نے اُن کی گاڑی پر اندھا دُھند فائر کھول دیا، جس سے جان محمد بلیدی محفوظ رہے۔ تاہم، حملے میں اُن کے ساتھ گاڑی میں سوار بیٹا اور اُنکے دو محافظین شدید زخمی ہوگئے

بلوچستان کی سابق حکومت کے ترجمان اور نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات جان محمد بُلیدی قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے، جبکہ اُن کے بیٹے سمیت دو محافظین حملے میں شدید زخمی ہوگئے۔

لیویز حکام کے مطابق، جان محمد بلیدی اپنے آبائی گاﺅں بُلیدہ سے گاڑی میں تربت بازار جا رہے تھے۔ راستے میں نا معلوم مسلح افراد نے اُن کی گاڑی پر اندھا دُھند فائر کھول دیا جس سے جان محمد بلیدی محفوظ رہے۔ تاہم، حملے میں اُن کے ساتھ گاڑی میں سوار بیٹا اور اُنکے دو محافظین شدید زخمی ہوگئے، مسلح افراد حملے کے بعد فرار ہوگئے۔
تینوں زخمیوں کو فوری تربت کے مقامی اسپتال میں منتقل کردیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے ایک محافظ کی حالت نازک بتائی ہے۔ حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ یا تنظیم کی طرف سے قبول نہیں کی گئی۔ تاہم، ضلع تربت میں اس سے پہلے بھی سیاسی رہنماﺅں اور کارکنوں پر حملے ہوتے رہے ہیں، جن میں سے بیشتر کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکر ی تنظیمیں قبول کرتی رہی ہیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ءاللہ زہری نے جان محمد بلیدی پر حملے کی مذمت کی ہے اور حکام کو ہدایت کی ہے کہ ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے۔

سنہ 2013 میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد بلوچستان میں نیشنل پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عبدالمالک نے مسلم لیگ ن اور پشتونخواملی عوامی پارٹی کے ساتھ ملکر ایک معاہدے کے مطابق ڈھائی سال کےلئے صوبے میں مخلوط حکومت تشکیل دی تھی۔ اُن کے حکومت کے دوران اور اُس کے بعد نیشنل پارٹی کے رہنماﺅں پر حملے ہوتے رہے ہیں۔

گزشتہ جولائی میں صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ کے قافلے پر بھی ضلع پنجگور میں راکٹ سے حملہ کیا گیا تھا۔ لیکن، راکٹ اپنے ہدف سے دور گرنے کے باعث کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا تھا۔

XS
SM
MD
LG