رسائی کے لنکس

میری جان کی ضمانت کون دےگا؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

’وہ مجھے کہاکرتے تھے کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے۔ میں اُن کو کہتا تھا کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے۔۔۔ اور یہ کہ، دونوں کو گرفتار کیا گیا اور تشدد بھی کیا گیا تھا۔۔۔ اب تو نوبت قتل تک آن پہنچی ہے‘: کیمرہ مین

کیمرہ مین جمال ترکئی کا کہنا ہے کہ خروٹ آباد قتل کیس میں ’مجھے بھی دھمکیاں ملتی رہی ہیں‘۔لیکن، اب مجھے دھمکیاں ملنا بند ہوگئی ہیں، اور ڈاکٹر باقر شاہ کے قتل کے بعد، لگتا ہے اب گولیاں ماری جانے لگی ہیں۔

اُن کے بقول، ’دھمکیاں تب ملتی ہیں جب آپ کا کیس نا مکمل ہو۔ جب کیس مکمل ہوگیا۔۔۔وہ بے گناہ ثابت ہوگئے۔۔۔ پھر۔۔۔‘

اُنھوں نے یہ بات جمعے کو ٹیلی فون پر ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اُن سے پوچھا گیا تھا کہ فورینسک تفتیش کرنے والے، ڈاکٹر باقر شاہ کو گذشتہ روز قتل کیا گیا۔ ’کیا آپ کو اندازہ ہے کہ ڈاکٹر باقر کے قتل کا سرہ خروٹ آباد واقع کے ساتھ ملتا ہے؟‘

جمال نے بتایا کہ خروٹ آباد واقع کے بعد اسپتال میں اُن کی ڈاکٹر باقر شاہ سے ملاقاتیں ہوتی رہی تھیں۔

اُن کے الفاظ میں:وہ مجھے کہاکرتے تھے کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے۔ میں اُن کو کہتا تھا کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے‘، اور یہ کہ، بعد میں دونوں کو گرفتار کیا گیا اور تشدد بھی کیا گیا تھا۔۔۔ اب تو نوبت قتل تک آپہنچی ہے۔

اُنھوں نے مرحوم ڈاکٹر شاہ کے اخلاق کی تعریف کی۔ اُن کے بقول، وہ ہیرو تھے، سچے انسان تھے، نڈر تھے، ’اگر اُن کو اُن کے گھر کے سامنے گولیاں ماری جاتی ہیں، تو میری جان کی ضمانت کون دےگا؟‘

تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG