رسائی کے لنکس

کوئٹہ میں أفغان خواتین کی دستکاریوں کی نمائش


افغان پناہ گزین عورتوں کی پنائی ہوئی چیزوں کی نمائش۔ 21 دسمبر 2016
افغان پناہ گزین عورتوں کی پنائی ہوئی چیزوں کی نمائش۔ 21 دسمبر 2016

’خواتین کو جو کچھ سیکھایا گیا ہے وہ صرف ایک ہنر اور دستکاری ہی نہیں ہے بلکہ اس سے پورے گھرانے کا مستقبل وابستہ ہے۔،

ستار کاکٹر

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے، یواین ایچ سی ار، کے ذیلی ادارے ’انوویشن ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن ‘ یعنی آئی ڈی او نے وطن واپسی کا ارادہ رکھنے والی بے سہار ا اور بیوہ افغان خواتین کو اپنے ملک میں باعزت روزگار کمانے کے لئے مختلف ہنر سکھا دئیے ہیں ۔ ان خواتین کی بنائی ہوئی گھر یلو اشیاءکی کو ئٹہ میں دو روزہ نمائش کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں کو ئٹہ میں مقیم افغان پناہ گزینوں کے ساتھ مقامی شہری بھی دلچسپی لے رہے ہیں۔

یو این ایچ سی ار کے ذیلی ادارے آئی ڈی او کی نمائندہ فوزیہ علی نے وائس اف امر یکہ کو نمائش اور افغان خواتین کو سکھائے گئے ہنر کے بارے میں بتایا کہ ان خواتین کو جو کچھ سیکھایا گیا ہے وہ صرف ایک ہنر اور دستکاری ہی نہیں ہے بلکہ پورے گھرانے کا مستقبل اس سے وابستہ ہے۔،

ان کا کہنا تھا کہ ہم مختلف کیمپوں میں جاکر انہیں تر بیت فراہم کر تے ہیں اور اس سلسلے میں ان کی راہنمائی کرتے ہیں اور پھر اس کے بعد مارکیٹ میں افغان پناہ گزین خواتین کی تیارکر دہ گھریلو اشیاءمتعارف کر اتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان چیزوں کی قیمتیں بھی بہت مناسب ہیں اور ہر سال جب ہم ان دستکاریوں کی نمائش کراتے ہیں تو لو گوں کی ایک بڑی تعداد یہ نمائش دیکھنے آتی ہے اور ان کی بنائی ہوئی چیزیں خریدتی ہے۔

أفغان خواتین کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ دست کاریاں بنانے والی یہ أفغان عورتیں عموماً بے سہار ا ہوتی ہیں اور مختلف وجوہات کی بنا پر ان کی کفالت کرنے والا نہیں ہو تا ۔ وہ یہ ہنر سیکھ کر اور گھر میں رہتے ہوئے چیزیں بنا کر اپنے لیے مالی وسائل حاصل کرتی ہیں اور اپنے بچوں کو پالتی ہیں۔

فوزیہ علی کا کہنا تھا کہ وہ دست کاریوں کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 20 فیصد یو این ایچ سی ار کے تعاون سے اپنے بچوں کی تعلیم پر بھی خر چ کر تی ہیں۔،،

اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں ں کے ادارے کے مطابق بلوچستان میں 330,000 رجسٹرڈ افغان پناہ گزین ہیں جن کو صوبے کے مختلف اضلاع میں قائم کئے گئے دس کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔

آئی ڈی او کے کمیونیکشن افسر خمیسٹرز کا کہنا ہے کہ صوبے میں کرائے جانے والے مختلف جائزوں میں معلوم ہوا تھا کہ بلوچستان میں مقیم بے سہارا افغان پناہ گزینوں عورتوں کو باعزت اور مستقل روزگار کے لئے مشکلات کا سامنا کر نا پڑتا ہے۔ چنانچہ ان کی مدد کے لیے پراجیکٹ متعارف کر ایا گیا۔،،

انہوں نے بتایا کہ اس پر اجیکٹ کے تحت چار اضلاع میں مختلف ہنر سکھانے کے دس مر اکز قائم کیے گئے ہیں جہاں خواتین کو دستکاری اور فیشن ڈیزائننگ کے ہنر سکھائے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پراجیکٹ کی منصوبہ بندی اس انداز میں کی گئی ہے کہ خواتین کو اپنے گھر وں میں بیٹھے بیٹھے ہنر سکھایا جاتا ہے اور انہیں گھر وں سے نکلے بغیر باعزت اور مستقل روزگار بھی ملتا ہے ۔ جو عورتیں بھی کوئی ہنر جانتی ہیں اپنی بنائی ہوئی چیزیں ہمارے ادارے کے ذریعے مارکیٹ میں فروخت کر تی ہیں۔ ہم انہیں سلائی کڑھائی سکھانے کے ساتھ ساتھ سلائی مشینیں بھی دیتے ہیں ۔ جس سے وہ نہ صرف پاکستان میں اپنا روزگار کما رہی ہیں بلکہ وہ اپنے وطن لوٹ کر یا کسی اور ملک میں بھی جا کر اپنے اور اپنے خاندان کے لیے روزگار کما سکتی ہیں۔

پاکستان کی حکومت سن 2009 سے افغان پنا گز ینوں کی وطن واپسی کے لیے ڈیڈ لائن مقرر کرتی رہی ہے، تاہم رواں سال کے دوران اقوام متحدہ اور دیگر ممالک کی درخواست پر پاکستان نے اس تاریخ میں مارچ 2017 تک تو سیع کردی ہے۔

XS
SM
MD
LG