رسائی کے لنکس

میڈیا پر اللہ کی بات کرتی ہوں تو بعض کو تکلیف ہوتی ہے: رابی پیرزادہ


رابی پیرزادہ نے بتایا کہ ان کی نازیبا ویڈیو لیک کرنے والے مجموعی طور پر چھ لوگ تھے جنہیں دبئی سے فنڈنگ ہو رہی تھی۔
رابی پیرزادہ نے بتایا کہ ان کی نازیبا ویڈیو لیک کرنے والے مجموعی طور پر چھ لوگ تھے جنہیں دبئی سے فنڈنگ ہو رہی تھی۔

شوبز انڈسٹری سے حال ہی میں کنارہ کشی اختیار کرنے والی سابق گلوکارہ رابی پیرزادہ نے کہا ہے کہ جب وہ میڈیا پر آ کر اللہ کی باتیں کرتی ہیں تو اس سے بعض لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے۔

وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں رابی پیرزادہ کا کہنا تھا کہ وہ شوبز انڈسٹری میں رہتے ہوئے بھی بہت سے گناہوں سے بچی ہوئی تھیں۔ لیکن عمرہ کرنے کے بعد اُنہیں احساس ہوا کہ ان کی پرانی زندگی ایک نشے والی زندگی تھی جس میں وہ خود کو ضائع کر رہی تھیں۔

رابی کے بقول وہ خود کو مزید ضائع نہیں کرنا چاہتیں اور اللہ کو بتانا چاہتی ہیں کہ اس کی ایک بندی ہے جو برائی کی راہ چھوڑ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چند لوگوں کو ان کا میڈیا پر آکر اللہ کی باتیں کرنا پسند نہیں۔ ایسے لوگوں کی تعداد دو سے تین فی صد ہے۔ لیکن ان کے بقول، "جب تک اللہ نے زندگی دی ہے اللہ کی حمد اور پیغمبرِ اسلام کی تعلیمات کا پرچار کرتی رہوں گی۔"

رابی پیرزادہ نے کہا کہ انہوں نے اس وقت شوبز سے کنارہ کشی اختیار کی جب وہ شہرت کی بلندیوں پر تھیں اور بہت پیسے کما رہی تھیں۔ اُن کے بقول، جب ان کی وائرل ویڈیوز آئیں تو ان کا کام مزید بڑھ گیا تھا اور ہر کوئی اُنہیں کام کی آفرز کر رہا تھا۔

ویڈیو وائرل کرنے والوں سے جان کو خطرہ تھا: رابی پیرزادہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:29 0:00

رابی پیرزادہ کے بقول جب میں نے کہا کہ "میرا جسم میری مرضی" نہیں بلکہ "میرا جسم میرے اللہ کی مرضی" تو اس پر کچھ خواتین اور خاص طور پر میڈیا سے تعلق رکھنے والی خواتین مجھ سے ناراض ہو گئیں۔

ان کے بقول، "یہ پیغام دینا بہت ضروری تھا کیوں کہ مجھ سے پہلے جس کی بھی اس طرح کی ویڈیوز لیک ہوئیں تو وہ راتوں رات سپر اسٹار بن گئے۔"

انہوں نے کہا کہ میں بھی سپر اسٹار بن جاتی اور لوگ دو تین دن میں سب بھول جاتے لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔

یاد رہے کہ سابق گلوکارہ کی بعض نازیبا ویڈیوز انٹرنیٹ پر لیک ہوئی تھیں جس کے بعد انہوں نے شوبز کی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔

ویڈیو لیک کرنے والے کرداروں کے حوالے سے رابی پیرزادہ نے بتایا کہ اس کام میں چھ لوگ ملوث تھے جنہیں اس کام کے بدلے دبئی میں پیسے پہنچائے گئے تھے۔

اُن کے بقول وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ملزمان کا سراغ بھی لگا لیا تھا۔ لیکن پھر ایف آئی اے حکام نے انہیں کہا کہ اس معاملے کی تفصیلات میں نہ جائیں کیوں کہ اس سے ان کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

رابی پیرزادہ نے کہا کہ "جن لوگوں نے ویڈیو لیک کی یا جن کے پاس اب بھی وہ ڈیٹا ہے۔ میں اُن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کروں گی۔"

اُن کے بقول، اب یہ مقدمہ اللہ کی عدالت میں ہے، اللہ جانے، وہ گناہ گار جانیں اور وہ لوگ جانیں جو اب بھی ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں۔

رابی پیرزادہ اچھی مصورہ ہیں اور خطاطی بھی کرتی ہیں۔ اپنے اس فن کے حوالے سے انہوں نے بتایا، "جب میں نے خطاطی شروع کی تو نہیں معلوم اللہ نے کہاں سے یہ فن مجھے دیا۔ خطاطی کی وجہ سے میری مصوری کے فن میں بھی مزید نکھار آگیا ہے۔"

رابی کہتی ہیں کہ وہ ورکشاپ پر کام کرنے والے بچوں اور گھروں میں ملازمت کرنے والی بچیوں کو پڑھانے کی غرض سے اُن کی مدد کرتی ہیں اور اپنی پینٹنگز اور خطاطی سے حاصل ہونے والی آمدنی اس مقصد کے لیے خرچ کر رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG