رسائی کے لنکس

'مورت ایک قدرت'


خواجہ سراوں کے مسائل پر روشنی ڈالتے ایک منفرد ریڈیو پروگرام کی میزبان ندیم کشش سے بات چیت، جو خود بھی ایک خواجہ سرا ہیں ۔

گل رخ

پاکستان جیسے روایت پسند معاشرے میں اگر کسی گھر میں کوئی ایسا بچہ پیدا ہو جائے، جو نہ لڑکی ہو ، نہ لڑکا ۔۔۔بلکہ اس کا تعلق کسی تیسری جنس سے ہو، تو خاندان کے افراد اور معاشرے کا دباؤ والدین کو اکثر مجبور کر دیتا ہے کہ وہ ایسے بچے کو معاشرے کے رحم و کرم پر چھوڑدیں ۔ یہ تیسری جنس ، جسے عموما لوگ خواجہ سرا یا ہیجڑا کہہ کر آگے بڑھ جاتے ہیں ، روز مرہ زندگی میں پیش آنے والے امتیازی رویوں اور ان زیادتیوں کی شکایت تک کہیں درج نہیں کروا پاتی ، جس کا انہیں ہر روز سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

پاکستان میں پہلی مرتبہ خواجہ سراوں کے مسائل پر مبنی ایک منفرد پروگرام

'مورت ایک قدرت' اسلام آباد کے مقامی ایف ایم سٹیشن سے شروع کیا گیا ہے، جس کی میزبان ایک خواجہ سرا ندیم کشش ہیں۔

ندیم کشش نے اردو وی او اے سے بات کرتے ہوئے کہا ، کہ مورت ایک قدرت، خواجہ سراوں کو درپیش مسائل پر مبنی ایک منفرد پروگرام ہے۔لوگ بھی اس پروگرام کو بہت سراہ رہے ہیں۔ ہم خواجہ سراوں کا سب سے بڑا مسئلہ ان کی پہچان کا ہے۔ ہماری اپنی ایک پہچان ہونی چاہیے۔اس کے لئے مردم شماری کی ضرورت ہے اور ساتھ میں خواجہ سراوں کو درست شناختی کارڈ کی فراہمی کو یقینی بنانا ضروری ہے"۔

ندیم کہتی ہیں کہ "ہمارے ملک میں بعض طبقات میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ ایڈز خواجہ سراوٗں کی وجہ سے پھیل رہاہے۔ہم لوگ اس پر صرف افسوس ہی کر سکتے ہیں کیونکہ ہم لوگوں کی ذہنیت تبدیل نہیں کر سکتے۔اپنے پروگرام کے ذریعے میری کوشش ہے کہ اس تصور کو ختم کروں"۔

ندیم کشش کہتی ہیں کہ خواجہ سراوں کو پاکستان میں کئی قسم کے امتیازی رویوں کا سامنا ہے، جو کئی مواقع میں تشدد میں تبدیل بھی ہوجاتا ہے۔ یہ مظلوم لوگ کسی کے خلاف پولیس سٹیشن نہیں جاسکتے کیونکہ پولیس والے بھی ان سے ناروا سلوک کرتے ہیں۔ یہ کمیونٹی معاشی عدم استحکام کا شکار بھی ہے جس کی وجہ سے اس سے تعلق رکھنے والے افراد ملک کی مختلف شاہراہوں پر بھیک مانگتے نظر آتے ہیں۔ ندیم کے بقول، وہ اپنے پروگرام کے ذریعے ان مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ اور اس بارے میں سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہیں ۔

پاکستان میں 2010 میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد خواجہ سراوں کو پہلی بار شناختی کارڈ جاری کئے جانےکا سلسلہ شروع کیا گیا تھا ، لیکن شناختی کارڈ پر جنس کے خانے میں انہیں مرد لکھا جاتا ہے ، جس سے خواجہ سرا کمیونٹی کے کئی افراد متفق نہیں ۔ خواجہ سراؤں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ عرف عام میں تیسری جنس کہلانے والے یہ لوگ، جہاں اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں ، وہیں انہیں تشدد اور قتل جیسے واقعات کا بھی سامنا ہے۔

XS
SM
MD
LG