رسائی کے لنکس

راحیل شریف سے متعلق متنازع بیانات سے باز رہنے کی ہدایت


وزیراعظم نواز شریف نے جنرل (ریٹائرڈ) راحیل شریف کے خلاف بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو فوج کے سابق سربراہ سے متعلق متنازعات بیانات دینے سے روک دیا۔

پاکستانی فوج کے سابق سربراہ راحیل شریف کے بارے میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے بعض عہدیداروں کے طرف سے دیئے گئے بیانات کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے اپنی جماعت کے رہنماؤں کو متنازع بیانات دینے سے روک دیا ہے۔

پاکستان کے سرکاری ریڈیو کی طرف سے ٹوئیٹر پر جاری پیغامات یا ’ٹوئیٹس‘ کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے جنرل (ریٹائرڈ) راحیل شریف کے خلاف بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو فوج کے سابق سربراہ سے متعلق متنازعات بیانات دینے سے روک دیا۔

ریڈیو پاکستان نے وزیراعظم کے حوالے سے کہا کہ راحیل شریف کی خدمات پر پوری قوم اُنھیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کی ان ہدایات سے چند روز قبل ہی صوبہ سندھ کے گورنر اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما زبیر محمود نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ راحیل شریف بھی دوسرے جرنیلوں کی ہی طرح تھے۔

گورنر زبیر محمود کا کہنا تھا کہ کراچی میں آپریشن اور امن کا سہرا وزیراعظم نواز شریف کے سر جاتا ہے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی تھی کہ حکومت نے جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو سعودی قیادت میں قائم کیے گئے مسلمان ممالک کے فوجی اتحاد کی قیادت سنبھالنے کی اجازت دے دی ہے۔

حکومت کے اس فیصلے پر بعض حلقوں بشمول حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف کی طرف سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ سعودی قیادت میں قائم اتحاد میں ایران اور خطے کی دیگر شیعہ ریاستیں شامل نہیں، اس لیے پاکستان کے اس فیصلے سے تہران اور اسلام آباد کے تعلقات بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

لیکن چند روز قبل ہی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے قومی سلامتی لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ناصر جنجوعہ نے کہا کہ ایران پاکستان کا دوست ملک ہے اور راحیل شریف ایران کے مفاد کے خلاف کوئی کام نہیں کریں گے۔

XS
SM
MD
LG