رسائی کے لنکس

ترکی میں گرفتار دو صحافیوں کی رہائی، احتجاجی مظاہرہ


مطاہرین میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، جو اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر دونوں صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ درج تھا

ترکی میں آزادی اظہار اظہار پر مبینہ پابندی کے خلاف اور ترک نژاد دو برطانوی صحافیوں کی رہائی کے لئے، وائٹ ہاؤس کے سامنے اتوار کو احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے کا اہتمام واشنگٹن میں فرائض انجام دینے والے ترک صحافیوں نے ’رپورٹرز وداؤٹ بارڈر‘ سمیت انسانی حقوق کی بعض تنظیموں کے تعاون سے کیا تھا۔

شرکاء میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے جو اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر دونوں صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ درج تھا۔

اس موقع پر شرکاء نے وائس آف امریکہ اردو سروس کو بتایا کہ ترک صدر اردوان کی حکومت نے 26 نومبر کو ترک روزنامہ جمہوریت کے ایڈیٹر انچیف سین بندر اور انقرہ میں ان کے بیورو چیف ارادوم گل کو مبینہ طور پر ’بغاوت اور دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا‘۔

بقول ان کے، ’صحافیوں کی گرفتاری کی اصل وجہ یہ تھی انھوں نے گزشتہ مئی میں شام میں بعض اسلامی گروپوں کو ترک خفیہ ادارے کی جانب سے اسلحے کی فراہمی کے ثبوت شائع کیے تھے، جس کے بعد اردوان نے کھلے عام کہا تھا کہ بندر کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی‘۔

آزادی اظہار رائے کے مسئلے پر رپورٹر وداؤٹ بارڈر کی 180 ممالک کی فہرست میں ’پریس فریڈم انڈکس‘ میں ترکی کا نام 149 ویں نمبر پر ہے۔

مظاہرین نے ترک حکام سے دونوں صحافیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

XS
SM
MD
LG