رسائی کے لنکس

’ڈان لیکس‘ کا معاملہ، راؤ تحسین عدالت پہنچ گئے


سابق پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی ہے کہ اُنھیں انکوائری کمیٹی کی وہ رپورٹ فراہم کی جائے جس میں اُن کے خلاف الزام عائد کیا گیا تھا۔

قومی سلامتی کے ایک بندہ کمرہ اجلاس سے متعلق ایک موقر انگریزی اخبار ’’ڈان‘‘ میں شائع ہونے والی خبر کی تحقیقات کے بعد اس معاملے میں ذمہ دار ٹہرائے جانے والے ایک اعلیٰ سرکاری افسر راؤ تحسین نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

سابق پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی ہے کہ اُنھیں انکوائری کمیٹی کی وہ رپورٹ فراہم کی جائے جس میں اُن کے خلاف الزام عائد کیا گیا تھا۔

ملک کے ایک معروف قانون دان وسیم سجاد کے ذریعے دائر کردہ اس درخواست میں راؤ تحسین کا کہنا تھا کہ اُنھیں ’ڈان لیکس‘ کے معاملے میں ذمہ دار تو ٹہرایا گیا ہے لیکن تاحال اُنھیں وہ رپورٹ بھی فراہم نہیں کی گئی جس کو بنیاد بنا کر اُن کو عہدے سے ہٹایا گیا۔

اُنھوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ متعلقہ حکام سے کہا جائے کہ وہ انہیں رپورٹ فراہم کریں۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2016ء میں 'ڈان' میں شائع ہونے والی خبر میں کہا گیا تھا کہ قومی سلامتی کے بند کمرہ اجلاس میں سیاسی قیادت نے عسکری قیادت پر زور دیا کہ ملک میں غیر ریاستی عناصر کے خلاف کارروائی ضروری ہے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو پاکستان کو عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

حکومت اور فوج دونوں ہی کی طرف سے اس خبر کی تردید کی گئی تھی۔ لیکن اخبار 'ڈان' کا اصرار تھا کہ اس نے حقائق کی جانچ کے بعد ہی یہ خبر شائع کی تھی۔

خبر کی اشاعت رکوانے میں اپنا کردار ادا نہ کرنے پر وزیرِاعظم میاں نواز شریف نے پرویز رشید سے وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کا قلمدان واپس لے لیا تھا۔

حکومت نے سابق جج عامر رضا خان کی سربراہی میں اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کی تھی جس میں فوج کے خفیہ اداروں آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس، وفاقی تفتیشی ادارے (ایف آئی اے) اور انٹیلی جنس بیورو کے ایک، ایک رکن کے علاوہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور پنجاب کے محتسب اعلیٰ بھی شامل تھے۔

تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ اپریل کے اواخر میں وزیراعظم نواز شریف کو پیش کی گئی تھی، جس کے بعد وزیراعظم کے دفتر سے 29 اپریل کو جاری نوٹیفیکیشن میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اُمور خارجہ طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹائے جانے کے علاوہ پرنسپل انفارمیشن افسر راؤ تحسین کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

گزشتہ ماہ طارق فاطمی نے ایک بیان میں اخبار ’ڈان‘ میں مبینہ طور پر قومی سلامتی کے منافی شائع ہونے والی خبر سے متعلق خود پر خود پر لگنے والے تمام الزامات کو مسترد کیا تھا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ ’ڈان لیکس‘ کے معاملے پر حکومت اور فوج کے درمیان بھی اختلاف دیکھا گیا۔

انتیس اپریل کو وزیراعظم کے دفتر سے جو نوٹیفیکیش جاری کیا گیا تھا، اُس کے کچھ گھنٹوں بعد فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے اپنی ایک ٹویٹ کے ذریعے اس نوٹیفیکیشن کو مسترد کر دیا تھا۔

تاہم حکومت کی طرف سے ایک نیا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کے بعد فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ ’ڈان لیکس‘ کی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے پیرا 18 میں دی گئی سفارشات کی وزیراعظم نے منظوری دی ہے جس کے بعد ’ڈان لیکس کا معاملہ طے پا گیا ہے۔‘‘

XS
SM
MD
LG