رسائی کے لنکس

ڈیوس کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے: امریکہ کا اصرار


ڈیوس کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے: امریکہ کا اصرار
ڈیوس کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے: امریکہ کا اصرار

محکمہ خارجہ کی جانب سے یہ بیان عالمی میڈیا میں آنے والی ان رپورٹوں کے کچھ ہی گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے جن میں ریمنڈ ڈیوس کو امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا جاسوس قرار دیا گیا تھا

امریکی دفترِ خارجہ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ پاکستا نی حکام کی تحویل میں امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے جس کی بنیاد پر اُسے فوری رہا کیا جانا چاہیے۔

محکمہ خارجہ کی جانب سے یہ بیان عالمی میڈیا میں آنے والی ان رپورٹوں کے کچھ ہی گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے جن میں ریمنڈ ڈیوس کو امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا جاسوس قرار دیا گیا تھا۔

امریکی و برطانوی خبر رساں ایجنسیوں نے امریکی حکام کے حوالے سے کہا تھا کہ لاہور میں گرفتار ہونے والا ریمنڈ ڈیوس نامی امریکی اہلکار سی آئی اے کے سیکیورٹی کنٹریکٹر کی حیثیت سے پاکستان میں تعینات تھا۔

تاہم، محکمہٴ خارجہ کے ترجمان پی جے کرولی نے پیر کے روز واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو میں امریکی موقف کا اعادہ کیا ور کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی اہلکار ہےاور اُن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ ریمنڈ ڈیوس کی سلامتی سے متعلق تشویش کا شکار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی اتنظامیہ کو یقین ہے کہ ریمنڈ ڈیوس نے اپنے دفاع میں دو پاکستانیوں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا۔

برطانوی روزنامے گارجین اور ایک فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے بھی پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی حکام کو یقین ہے کہ ریمنڈ ڈیوس امریکی خفیہ ایجنسی ’سی آئی اے‘ کا ملازم ہے۔

تاہم ، محکمہٴ خارجہ کے ترجمان نے صحافیوں کی جانب سے مذکورہ خبر پر تبصرہ کرنے کی درخواست پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔

ریمنڈ ڈیوس کو لاہور کی مزنگ چورنگی پر دو پاکستانی شہریوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کردینے کے الزام میں گزشتہ ماہ کی 27 تاریخ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار امریکی کا کہنا ہے کہ دونوں مقتولین اُسے لوٹنے کا ارادہ رکھتے تھے جس پر اس نے انہیں ذاتی دفاع میں گولیوں کا نشانہ بنایا۔

تاہم ابتدائی تحقیقات کے بعد مقامی پولیس نے ڈیوس کے دعوے کی نفی کرتے ہوئے اسے دانستہ قتل کا ملزم ٹہرایا ہے۔

امریکی حکام کا اصرار ہے کہ گرفتار شہری ان کے سفارتی عملہ کا رکن ہے جسے عالمی قوانین کے تحت فوجداری مقدمات سے استثنیٰ حاصل ہے۔ تاہم پاکستان کا موقف ہے کہ ڈیوس کے خلاف مقدمے کی سماعت لاہور ہائی کورٹ میں جاری ہے اور عدالت ہی اسے حاصل استثنیٰ کے معاملے کا فیصلہ کرے گی۔

XS
SM
MD
LG