رسائی کے لنکس

گرمی کا 130 سالہ ریکارڈ


اس سال پڑنے والی گرمی نے 130 سالہ تاریخ کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں ۔ موسمیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ 1880 ء کے بعد سے، جب سے موسم کا ریکارڈ رکھنے کا سلسلہ شروع ہوا ہے،دنیا بھر میں اس سال کے پہلے چھ مہینوں کا اوسط درجہ حرارت سب سے زیادہ رہا۔

اگرچہ اس سال فروری میں واشنگن اور آس پاس کے کئی علاقوں میں ریکارڈ برف باری ہوئی تھی لیکن موسمیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ فروری سمیت سال کے پہلے چھ مہینوں کا اوسط درجہ حرارت 1880ء سے ریکارڈ کیے جانے والے اوسط درجہ حرارت سے زیادہ تھا۔

موسمیات کے امریکی ادارے نیشنل اوشن اینڈ اٹماس فیرک ایڈمنسٹریشن(این او اے اے)کے مطابق کہ نہ صرف جون نے گرم ترین مہینہ ہونےکا ریکارڈ قائم کیا ہے بلکہ مارچ، اپریل اور مئی کے مہینے بھی بلند ترین درجہ حرارت کے ریکارڈ میں سرفہرست آگئے ہیں۔ اور مجموعی طورپر سال کے پہلے چھ مہینوں کا درجہ حرارت 130 سال کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے گرم ترین سال کاریکارڈ 1998ء میں قائم ہوا تھا، لیکن اس سال پڑنے والی گرمی نے ماضی کا یہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

این او اے اے کا کہنا ہے کہ اس مدت کے دوران قطبین پر برف پگھنے کی رفتار زیادہ رہی ہے جو عالمی حدت کے بڑھتے ہوئے خطرے کی جانب اشارہ ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ آرکٹک کے منجمد سمندر پر برف کی تہہ ریکارڈ حد تک پگھل چکی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ قطبی علاقوں اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر سے بڑے پیمانے پر برف پگھلنے کے نتیجے میں سمندروں کی سطح بلند ہونے اور کئی ساحلی آبادیاں زیر آب آنے کے خطرہ بڑھ رہا ہے۔ اس کی ایک واضح مثال مالدیپ ہے جس کے کئی جزیرے کے ڈوبنے کا عمل شروع ہوچکاہے۔ ماہرین اس خطرے کی نشان دہی بھی کرچکے ہیں کہ آب وہوا کی تبدیلی سے بڑے پیمانے پر پانی اور خوراک کی قلت جیسے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

ماہرین عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی ذمہ داری بڑی حد تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج پر عائد کرتے ہیں۔ یہ وہ گیسیں ہیں جو زیادہ تر ایندھن جلانے سےپیدا ہوتی ہیں اور زمین کے گرد موجود ہوائی کرے کو متاثر کرتی ہیں۔جس سےسورج سے آنے والی نقصان دہ لہروں کوروکنے کاکام کرنی والی اس قدرتی حفاظتی ڈھال میں شگاف پڑجاتے ہیں۔ماہرین خبردار کرچکے ہیں کہ اگر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی موجودہ شرح برقرار رہی تو عالمی درجہ حرارت میں 6 درجے سینٹی گریڈ تک کا اضافہ ہوسکتا ہےجس سے زمین پر موجودہ زیادہ تر سبزہ غائب ہوجائے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ دنیا کے مختلف حصوں میں موسم کے قدرتی معمولات کو متاثرکرسکتا ہے، جس سے بعض علاقے شدید بارشوں اور سیلابوں کی لپیٹ میں آسکتے ہیں اور کئی خطے خشک سالی کی نذر ہوسکتے ہیں۔موسم کی تبدیلی کے یہ اثرات اس وقت دنیا کے مختلف حصوں میں دکھائی دے رہے ہیں۔

این او اے اے کا کہنا ہے کہ 20 صدی کے اوسط درجہ حرارت کو اگر سامنے رکھا جائے تو جون مسلسل 304 واں مہینہ ہے ، جس کا درجہ حرارت اوسط سے زیادہ ہے۔

اس سے قبل قریب ترین عرصے میں صرف 1985ء کا فروری ایک ایسا مہینہ تھا جس کا درجہ حرارت اوسط سے کم تھا، مگر یہ بھی 25 برس پہلے کا واقعہ ہے۔

موسمیات کے برطانوی دفتر کا کہنا ہے کہ 2000-2010 کا عشرہ تاریخی اعتبار سے گرم ترین عشرہ ہے، جو گلوبل وارمنگ کے بڑے ہوئے خطرے کی نشان دہی کرتا ہے۔

موسمیات کے ریکارڈ کے مطابق1880 ء سے اب تک کے 10 گرم ترین سال گذشتہ 15 برس کے دوران کے سال بنے ہیں۔

XS
SM
MD
LG