رسائی کے لنکس

پاک بھارت تناؤ میں کمی، کیا خطرہ واقعی ٹل گیا؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ کشیدگی میں بظاہر کمی کے بعد دونوں ممالک کے ہائی کمشنرز ایک دوسرے کے ملک میں واپس چلے گئے ہیں جبکہ کرتاپورہ راہداری پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات میں تناؤ عارضی طور پر کم ہوا ہے۔

دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود اسلام آباد سے واپس نئی دہلی چلے گئے ہیں جبکہ پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ نے واپس اسلام آباد پہنچ کر اپنی سفارتی ذمہ داریاں سنبھبال لیں ہیں۔ پلوامہ واقعے اور پاکستان کے علاقے بالا کوٹ میں بھارتی فضائی کارروائی کے بعد سے پاکستان اور بھارت نے اپنے اپنے ہائی کمشنر کو واپس بلا لیا تھا۔

دونوں ملکوں کے ہائی کمشنرز کی ایک ہی دن واپسی اور ذمہ داریاں سنبھالنا نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان رابطے کا پتہ دیتا ہے جس سے امید بندھتی ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے بیچ کشیدگی میں مزید کمی کے امکانات پیدا ہوئے ہیں۔

تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے پاکستان نے 6 مارچ کو یکطرفہ طور پر آئندہ چند دنوں میں اپنا ہائی کمشنر نئی دہلی واپس بھیجنے کا اعلان کیا تھا جس کے جواب میں بھارت نے اپنا ہائی کمشنر اسلام آباد بجھوا کر مثبت اشارہ دیا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے مابین جنگی تناؤ میں اگرچہ ٹھراؤ آیا ہے جس کے واضع اشارے بھی مل رہے ہیں تاہم دو جوہری طاقتوں کے درمیان غیر یقینی کی صورتحال اب تک برقرار ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق صورتحال میں یہ بہتری عارضی ہے جس کی وجہ بیرونی دنیا کا دباؤ ہے۔ خارجہ امور پر نظر رکھنے والے سابق سفیر اور سنٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹجک اسٹڈیز کے سربراہ علی سرور نقوی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کسی حد تک کم ہوئی ہے ۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے میں سعودی عرب اور امریکہ سمیت دیگر ممالک نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان نے اس نازک صورتحال میں بہتر سفارتکاری سے کام لیا۔

سابق سفیر علی سرور نقوی کا کہنا ہے کہ صورتحال میں بہتری پاکستان کے مثبت ردعمل کا نتیجہ ہے اور سفارتی کامیابی ہے جس کے باعث بھارت کو اپنے جارحانہ رویہ کو نرم کرنا پڑا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی میں دوسری اہم پیش رفت کرتارپور راہداری کے حوالے سے آئندہ ہفتے ہونے والے اجلاس میں شرکت کا عندیہ ہے جو 14 مارچ کو واہگہ اٹاری بارڈر پر بھارت میں ہو گا۔

کرتار پورراہداری کا مقصد بھارت میں مقیم سکھ زائرین کو پاکستان میں موجود اہم ترین مذہبی مقام تک بغیر ویزہ رسائی دینا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور بھارت کے نائب صدر ونکیا نائیڈو نے گذشتہ سال نومبر میں سرحد کے اپنی اپنی سرحد کی طرف اس راہداری کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان 14 مارچ کے اس اجلاس کے بعد کرتارپور راہداری کی تعمیر کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے بھارت کا وفد اس ماہ کے آخر میں 28 مارچ کو پاکستان آئے گا۔

دونوں ملکوں کے درمیان اس کشیدہ صورتحال کے دوران بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس کے اہلکاروں نے غلطی سے سرحد پار کرنے والے 70 سالہ پاکستانی کسان کو جذبہ خیر سگالی کے طور پر رہا کر دیا ہے۔

مبصرین کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے مستقبل کے حوالے سے بنیادی سوالات کے بارے میں اب بھی ابہام ہیں چونکہ بھارت نے پاکستان سے بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی خواہش کو نہ صرف نظر انداز کیا بلکہ بحران کے حل کے لئے عالمی ثالثی کی پیش کش کو بھی حوصلہ شکنی کی ہے۔

XS
SM
MD
LG