رسائی کے لنکس

قطر میں سزائے موت کے منتظر بھارتی نیوی کے آٹھ اہلکاروں کی سزا میں کمی


قطر کی ایک عدالت نے بھارتی نیوی کے آٹھ اہلکاروں کی سزائے موت میں کمی کر دی ہے۔ انھیں مبینہ طور پر جاسوسی کے الزام میں گزشتہ ماہ پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ تخفیف شدہ سزا کیا ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ قطر کی ’کورٹ آف اپیل‘ نے دہرہ گلوبل کے کیس میں سزائے موت کم کر دی ہے۔ اس سلسلے میں عدالت کے تفصیلی فیصلے کا انتظار ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قطر میں بھارت کے سفیر، دیگر اہلکار اور قیدیوں کے اہلِ خانہ فیصلہ سنائے جانے کے وقت عدالت میں موجود تھے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت ابتدا سے ہی ان لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ہم انھیں قونصلر رسائی سمیت تمام تر قانونی امداد فراہم کر رہے ہیں۔ ہم آگے بھی اس معاملے میں قطر کی حکومت سے رابطے میں رہیں گے۔

وزارتِ خارجہ کے مطابق ہم قانونی ٹیم اور قیدیوں کے اہلِ خانہ سے بھی قریبی رابطے میں ہیں اور اگلا قدم کیا اٹھایا جائے گا اس بارے میں فیصلہ کریں گے۔

یاد رہے کہ قطر کی ایک عدالت نے رواں سال اکتوبر میں نیوی کے ان آٹھوں اہلکاروں کو مبینہ طور پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی۔ بھارت نے وہاں کی کورٹ آف اپیل میں اس فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی جسے سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا تھا۔

یہ اہلکار قطر کی ایک نجی کمپنی ’ال دہرہ گلوبل ٹیکنالوجیز اینڈ کنسلٹنسی سروسز‘ میں کام کر رہے تھے۔ یہ کمپنی قطر کی مسلح افواج اور سیکیورٹی فورسز کو ٹریننگ دے رہی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انھوں نے حساس فوجی معلومات اسرائیل کو فراہم کی تھیں۔ بعد ازاں کمپنی کو بند کر دیا گیا۔

ان قیدیوں کی ضمانت کی درخواستوں کو کئی بار مسترد کیا گیا اور ان کی تحویل میں توسیع کی گئی۔

جن اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا اور سزائے موت سنائی گئی ان میں کمانڈر پورنیندو تیواری، سوگونکر پکالا، امت ناگپال، سنجیو گپتا، کیپٹن نوتیج سنگھ گل، بیریند رکمار ورما، سنجیوگپتا اور سیلر راگیش گوپا کمار شامل ہیں۔

ان لوگوں پر کیا الزام ہے عدالت نے اسے واضح نہیں کیا اور نہ ہی وہاں کی حکومت نے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ نے بھی اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی اور صرف اتنا کہا تھا کہ یہ کیس رازدارانہ ہے۔

ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے جاسوسی میں ملوث نہیں تھے۔ ان کے خلاف الزامات کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کیس میں اگلا قدم کیا اٹھایا جائے گا یہ واضح نہیں ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان 2015 میں ہونے والے ایک معاہدے کے مطابق قطر میں سزا پانے والے بھارتی شہریوں کو سزا کی بقیہ مدت بھارت میں کاٹنے کے لیے یہاں واپس لایا جا سکتا ہے۔

اگر بھارت میں کسی قطری شہری کو کسی جرم میں سزا سنائی جائے تو اسے بھی قطر واپس کیا جا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ ان اہلکاروں کو سزا سنائے جانے کے کچھ دنوں کے بعد بھارتی وزیرِ اعظم نے دبئی میں ہونے والے کوپ 28 کے اجلاس میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے ملاقات کی تھی۔ تاہم ان دونوں کے درمیان ہونے والی بات چیت کی تفصیلات سامنے نہیں آئی تھیں۔

ان اہلکاروں کو سزائے موت سنائے جانے پر اپنے ردِعمل میں نئی دہلی نے حیرانی اور صدمے کا اظہار کیا تھا۔

قبل ازیں وزارت خارجہ نے بتایا کہ اس معاملے میں بھارت کی اپیل پر دو بار 23 اور 30 نومبر کو سماعت ہوئی ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگلی سماعت جلد ہوگی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG