رسائی کے لنکس

چترال: سیلاب سے متاثرہ علاقے میں امدادی سرگرمیاں جاری


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں رواں ہفتے مون سون کی بارشوں کا آغاز ہوا اور حکام نے اس موسم کے دوران معمول سے 10 سے 20 فیصد زائد بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چترال میں ہفتے کی شب ہونے والی شدید بارشوں کے بعد امدادی سرگرمیاں جاری ہیں جب کہ بارش اور سیلابی ریلوں کے باعث لاپتا ہونے والے افراد کی تلاش اب بھی جاری ہے۔

سویلین انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج کے اہلکار بھی علاقے میں موجود ہیں جب کہ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے متاثرہ افراد تک پیر کو بھی امدادی سامان پہنچایا گیا۔

صوبہ خیبر پختونخواہ میں آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے ’پی ڈی ایم اے‘ کے ترجمان لطیف الرحمٰن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اب بھی 13 افراد کی تلاش جاری ہے۔

’’ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے اور ساتھ ساتھ جہاں جہاں لوگوں کو ریلیف درکار ہے تو وہاں ریلیف بھی دیا جائے گا۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق ارسون کے علاقوں میں 50 کے قریب مکانات کو نقصان پہنچا تھا تو اس سلسلے میں پی ڈی ایم اے نے وہاں جو متاثرہ خاندان ہیں ان کو ریلیف کی اشیا جس میں ایک ماہ کا راشن بھی شامل ہے خیمے ٹینٹ وغیرہ اور کمبل یہ مہیا کر دیے ہیں اس کے علاوہ چترال کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔‘‘

لطیف الرحمٰن نے کہا کہ مصدقہ معلومات کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے 29 افراد ہلاک ہوئے۔

’’مصدقہ جو اعداد و شمار ہیں اس کے مطابق 29 افراد ہلاک ہوئے ہیں، 16 افراد کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں جب 13 افراد کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے۔۔۔ مالاکنڈ ڈویژن میں جتنے بھی اضلاع ہیں بشمول چترال اس میں سوات، شانگلہ خصوصاً شامل ہے اور اس کے علاوہ ہزارہ ڈویژن میں مانسہرہ، بٹگرام اور کوہستان کی ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ پر رکھا ہوا ہے اور کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ان کو ہدایت کی گئی۔‘‘

اس سے قبل سیلاب میں بہہ جانے والے افراد کی تعداد 40 تک بتائی گئی تھی۔

واضح رہے کہ چترال کے علاقے ارسون میں بارشوں کے باعث آنے والے سیلابی ریلے کی زد میں ایک مسجد بھی آئی تھی اور زیادہ تر بہہ جانے والے نمازی ہی تھے۔

پاکستان میں رواں ہفتے مون سون کی بارشوں کا آغاز ہوا اور حکام نے اس موسم کے دوران معمول سے 10 سے 20 فیصد زائد بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔

آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’این ڈی ایم اے‘ نے مون سون بارشوں کی وجہ سے ممکنہ سیلاب کا انتباہ جاری کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو چوکس رہنے کی ہدایت بھی دی ہے۔

پاکستان کو 2010ء سے غیر معمولی موسمیاتی تغیرات کا سامنا ہے اور اس دوران غیر معمولی بارشوں اور سیلابوں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ملک کو نقصان پہنچا ہے۔ 2010ء میں آنے والے ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب کے باعث پاکستان کا لگ بھگ 20 فی صد رقبہ زیرِ آب آ گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG