رسائی کے لنکس

نائیجر میں ہلاک امریکی فوجی کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے: رپورٹ


نائیجر کی سرحد۔ فائل فوٹو
نائیجر کی سرحد۔ فائل فوٹو

امریکی موقر اخبار 'دی واشنگٹن پوسٹ' نے خبر دی ہے کہ گزشتہ ماہ نائیجر میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے چار امریکی فوجیوں میں سے ایک 25 سالہ لا ڈیوڈ جانسن کی لاش جب برآمد ہوئی تو ان کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔

جمعہ کو اخبار کا کہنا تھا کہ ٹونگو ٹونگو نامی دیہات کے دو باشندوں نے صحافیوں کو بتایا کہ چھ اکتوبر کو چند بچوں نے جانسن کی لاش کو ویرانے میں دیکھا تھا۔ یہ لاش اس حملے کے دو روز بعد برآمد ہوئی جس میں چار امریکی اور پانچ نائیجر فوجی مارے گئے تھے۔

دیہاتیوں نے اخبار کو بتایا کہ جانسن مردہ حالت میں اوندھے منہ پڑے تھے ان کے سر میں پچھلے حصے پر زخم تھا اور ان کے ہاتھ رسی کے ساتھ پشت پر بندھے تھے۔ اس سے یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جانسن کو حملہ آوروں نے حراست میں لینے کے بعد قتل کیا۔

پینٹاگان یہ کہہ چکا ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق مشتبہ طور پر شدت پسند تنظیم داعش سے ہو سکتا ہے۔

اس دیہات کے سربراہ موئنکایلا نے واشنگٹن پوسٹ سے ٹیلی فون پر گفتگو میں اس بات کی تصدیق کی کہ جانسن کی لاش جب برآمد ہوئی تو اس کے پاوں ننگے تھے اور بظاہر ان کے سر پر ہتھوڑا نما کسی وزنی چیز ضرب لگائی گئی۔

ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اخبار کو بتایا کہ جانسن کے سر پر شدید چوٹ لگی ہوئی تھی لیکن انھوں نے اس بات کی تردید کی کہ ان کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے تھے۔

انھوں نے تحقیقات مکمل ہونے تک کسی بھی طرح کا نتیجہ اخذ کرنے سے خبردار کیا۔

جانسن کی لاش حملے سے دو روز بعد برآمد ہوئی جب کہ ان کے دیگر ساتھیوں کے لاشیں حملے سے چند گھنٹوں بعد ہی مل گئی تھیں۔

XS
SM
MD
LG