رسائی کے لنکس

صوبہ سندھ میں کرونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ


کراچی میں کرونا وائرس سے آگہی کی جاری مہم (فائل)
کراچی میں کرونا وائرس سے آگہی کی جاری مہم (فائل)

اطلاعات کے مطابق، پاکستان میں گذشتہ چند روز کے دوران کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں ایک دم اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ زیادہ تر سندھ میں دیکھنے میں آیا ہے۔

اس کی وجہ لاک ڈاؤن میں حالیہ نرمی ہو سکتی ہے، مگر پاکستان کے حکام کا کہنا ہے کہ اگر یہ اضافہ جاری رہا تو لاک ڈاؤن دوبارہ لاگو کیا جا سکتا ہے۔

سندھ میں وزیرِ اطلاعات، بلدیات، ہاؤسنگ اینڈ پلاننگ، ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے کرونا وائرس کا پہلا مریض سامنے آتے ہی وفاقی حکومت سے درخواست کی تھی کہ ملک میں احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔ مگر، بقول ان کے، اس سے اتفاق نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے جب بھی لاک ڈاؤن کی بات کی اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اور اب پورا ملک اس کی لپیٹ میں ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے، انہوں نے بتایا کہ سندھ میں اس وائرس کی ابتدا کے دنوں میں صرف اسی لوگوں کو ٹیسٹ کرنے کی سہولت تھی جسے بڑھا کر اب 6700 سے زیادہ کر دیا گیا ہے۔

سید ناصر حسین شاہ
سید ناصر حسین شاہ

ناصر حسین شاہ نے ان اطلاعات سے اتفاق نہیں کیا کہ سندھ کے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ان کیلئے بستر کم پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے سندھ میں 12000 بستر کووڈ نائنٹین کے مریضوں کیلئے مختص کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سندھ میں 283 سے زیادہ ونٹیلیٹرز موجود ہیں اور مزید درآمد کئے جا رہے ہیں۔

انھوں نے مزید بتایا کہ صوبے میں ایسے انتظامات کئے جا رہے ہیں کہ مریضوں کی تعداد میں گنجائش سے زیادہ اضافے کی صورت میں سپورٹس ایرینا جیسے مقامات کو عارضی ہسپتال میں تبدیل کیا جاسکے اور نئے طبی مرکز کی تعمیر بھی کی جا رہی ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ سندھ میں نجی ہسپتال کووڈ کے مریضوں کو داخل نہیں کر رہے، حالانکہ ان سے ہمارا معاہدہ ہو چکا ہے۔

ایک خبر یہ بھی ہے کہ نجی ہسپتالوں نے ایسے کسی معاہدے سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ سندھ حکومت غریب مریضوں کو ان کے ہسپتالوں میں داخل کروانا چاہتی ہے۔

ڈاکٹر سیما ضیا پاکستان تحریکِ انصاف کی رکنِ سندھ اسمبلی ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ پاکستان ایسا ملک نہیں ہے کہ اس کو کسی بھی صورت میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن کر دیا جائے۔ ان کے مطابق، پاکستان میں لوگوں کے وسائل محدود ہیں۔ بیشتر آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ ایک بہت بڑی تعداد متوسط طبقے کی ہے۔ تاہم، انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے بھی مکمل لاک ڈاؤن نہیں کیا، محض بڑی سڑکوں کو بند کر دینا کافی نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر سیمہ ضیا
ڈاکٹر سیمہ ضیا

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن سے متاثر ہونے اور ضرورتمند لوگوں کیلئے 'احساس پروگرام' شروع کیا اور لوگوں کو نقد رقم فراہم کی، تاکہ وہ اپنی فوری ضرورت کی اشیا خرید سکیں، جبکہ سندھ حکومت نے ایسا کچھ نہیں کیا۔

سندھ میں بچوں میں کووڈ نائنٹین کے کیسز اچانک بہت زیادہ سامنے آئے ہیں۔ اس بارے میں صوبائی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ان کی حکومت اس بارے میں آگاہ ہے اور تمام ہسپتالوں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

ڈاکٹر سیما ضیا نے بتایا کہ والدین کیلئے یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ان کی طرح ان کے بچے کو بھی کرونا وائرس سے تحفظ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایسے والدین کو جانتی ہیں جو خود تو ماسک پہنتے ہیں مگر ان کے بچے ایسا نہیں کرتے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ والدین کو اپنے بچوں کا خاص خیال رکھنا چاہئے اور بیماری کی صورت میں ضرور ہسپتال سے رجوع کرنا چاہئے۔

انہوں نے توجہ دلائی کہ سندھ میں بعض مقامات پر ہسپتال معمول کے مریضوں کو داخل کرنے سے پہلے انہیں کووڈ کا ٹیسٹ کروانے کیلئے کہتے ہیں، جبکہ یہ ذمے داری ہسپتال کی ہونی چاہئے کہ وہ مریض کا ٹیسٹ کرے۔

کرونا وائرس کا زور امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں کم ہوا ہے، جبکہ پاکستان اور بھارت میں اس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ تشویش کا باعث ہے۔ حکومتیں اس سوچ بچار میں ہیں کہ ہو سکتا ہے لاک ڈاؤن میں نرمی ختم کر کے دوبارہ سخت پابندیاں لگانے کی ضرورت پیش آئے۔

please wait

No media source currently available

0:00 0:12:05 0:00
XS
SM
MD
LG