رسائی کے لنکس

ٹوئٹر اکاؤنٹس بند کرنے کی پاکستانی کی درخواستوں میں دوگنا اضافہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

گزشتہ برس کے آخری چھ ماہ کے دوران پاکستانی حکام نے ٹوئٹر سے 13 اکاؤنٹس کو بند کرنے کی درخواست کی تھی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستانی حکام کی طرف سے صارفین کے اکاؤنٹس بند کرنے کی درخواستوں میں رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں گزشتہ عرصے کی نسبت تقریباً دو گنا اضافہ ہوا ہے۔

ٹوئٹر کی ٹرانسپرنسی رپورٹ کے مطابق یکم جنوری سے 30 جون کے دوران پاکستانی حکام کی طرف سے 24 ٹوئٹر اکاؤنٹس بند کرنے کی جب کہ سات کے بارے میں معلومات فراہم کرنے درخواست کی گئی۔ مزید برآں 82 ٹوئٹر اکاؤنٹس کو رپورٹ بھی کیا گیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر توہین آمیز مواد کے علاوہ ریاستی اداروں سے متعلق "نامناسب" پوسٹس لگائے جانے پر گزشتہ سال سے پاکستانی حکام ان ویب سائٹس پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں جس میں شدت رواں سال کے اوائل میں دیکھنے میں آئی۔

جنوری میں محض چند روز کے دوران مختلف علاقوں سے پانچ ایسے بلاگرز اچانک لاپتا ہونے کے بعد پراسرار انداز میں کچھ دنوں بعد اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئے تھے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ مبینہ طور پر ریاستی اداروں پر تنقید پر مبنی پوسٹس کرتے اور پیجز چلاتے تھے۔

عدالت کی طرف سے بھی متعلقہ حکام کو خاص طور پر ایسے اکاؤنٹس چلانے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی جا چکی ہے جو مذہبی منافرت اور توہین مذہب سے متعلق مواد شیئر کرتے ہیں۔

لیکن ٹوئٹر کی ٹرانسپرنسی رپورٹ میں دیے گئے اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو دیگر ملکوں کی نسبت پاکستان کی عدالت کے حکم پر ان چھ ماہ کے دوران کسی بھی اکاؤنٹ کو بند کرنے کی درخواست نہیں کی گئی۔

گزشتہ برس کے آخری چھ ماہ کے دوران پاکستانی حکام نے ٹوئٹر سے 13 اکاؤنٹس کو بند کرنے کی درخواست کی تھی۔

دوسری طرح پاکستان کے پڑوسی ملک بھارت نے جنوری 2017ء سے 30 جون کے دوران 102 اکاؤنٹس کو بند کرنے کی درخواست کی جب کہ بھارتی عدالت نے بھی دو ٹوئٹر اکاؤنٹس کو معطل کرنے کی درخواست کی۔

XS
SM
MD
LG