رسائی کے لنکس

آٹھ گرجا گھروں کی از سر نو تعمیر، مسلمان برادری پیش پیش


فائل
فائل

’ماہ رمضان دوسروں کے لئے قربانی کا درس دیتا ہے۔ اسی لئے اسی ماہ کے دوران یہ مہم شروع کی گئی۔ ہم ان افریقی امریکنوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ مسلم کمیونٹی ان ک دکھ میں برابر کی شریک ہے‘

آتشزدگی کے باعث، جنوبی کیرولینا میں تباہ ہونے والے سیاہ فام امریکیوں کے آٹھ گرجا گھروں کی ازسر نو تعمیر مسلمان کمیونٹی کرے گی۔ اس مقصد کے لئے تین مختلف مسلم تنظمیں اب تک 70000 ڈالر سے زائد رقم جمع کرچکی ہیں۔

’عرب امریکن ایسوسی ایشن آف نیویارککی ’مسلم اینٹی ریسزم کولیبریشناور ’امہ وائیڈکے تعاون سے جاری اس مہم میں چندے آئن لائن طلب کئے گئے اور جمع ہونے والی رقم کا حساب کتاب بھی اسی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔

اِنہی ذرائع کے مطابق، ریسپانس وتھ لوکے نام سے شروع کی گئی یہ مہم 18 جولائی تک جاری رہے گی۔ مہم کے منتظمین نے جل کر تباہ ہونے والے گرجا گھروں کی انتظامیہ سے رابطہ کرلیا ہے اور جلد ہی اِنچرچز‘ کی تعمیر شروع کرنے کے لئے ضروری کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

اس سال 30 مئی کو جنوبی کیرولنا کے شہر چارلسٹن کے ایک سیاہ فام امریکی چرچ میں فائرنگ کے واقعہ کے بعد، اسی ریاست میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران آٹھ گرجا گھر پرسرار طور پر جل کر تباہ ہوگئے، جن میں سے کم از کم تین کے بارے میں تصدیق ہوچکی ہے کہ انھیںنذر آتش کیا گیا تھا‘۔

’عرب امریکن ایسوسی ایشن آف نیویارک‘ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، لِنڈا سارسور نے وائس آف امریکہ سے بات چیت میں کہا ہے کہاِس بات سے قطعہ نظر کہ انھیں جلایا گیا تھا یا حادثاتی طور پر جل کر تباہ ہوئے مسلم کمیونٹی انھیں تعمیر کرنے کی خواہاں ہے، کیونکہ نسلی بنیاد پر نفرت کے تحت اٹھائے گئے اقدامات کا دکھ ہم مسلمان زیادہ محسوس کرتے ہیں‘۔

انھوں نے کہا کہ ’ماہ رمضان دوسروں کے لئے قربانی کا درس دیتا ہے۔ اسی لئے اسی ماہ کے دوران یہ مہم شروع کی گئی۔ ہم ان افریقی امریکنوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ مسلم کمیونٹی ان ک دکھ میں برابر کی شریک ہے‘۔

مہم میں شریک ایک تنظیم، ’امہ وائیڈ‘ کی ترجمان، فاطمہ نائیٹ نے وائس اف امریکہ کو بتایا کہ ان کی تنظیم چارلسٹن فانرنگ میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے لئے پھولوں کا ایک ٹرین بھیجنے کے منصوبے پر بھی کام کر رہی ہے۔

بقول فاطمہ، ’دراصل ہم یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ مسلم کمیونٹی سیاہ فام امریکیوں کا دکھ محسوس کئے بغیر نہیں رہ سکتی۔‘

فاطمہ نائیٹ کا کہنا تھا کہ امریکی معاشرے کو ایک بار پھر ہم آہنگی اور برداشت کی ضرورت ہے، جس کے لئے مسلم کمیونٹی اپنا کردار ادا کرے گی۔

ادھر، امریکہ کی سفید فام اکثریت اور دیگر کمیونٹیز نے گرجا گھروں کے پرسرار نذرآتش ہونے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکہ کے سابق اٹارنی جنرل، رمزے کلارک کی سربراہی میں قائم ’انٹرنیشنل ایکشن سنٹر‘ اور سفید فام امریکیوں کی تنظیم ’بلیک لائف میٹر‘ سمیت درجنوں تنظیمیں سیاہ فام امریکیوں کے خلاف امتیازی سلوک کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، بلکہ انھوں نے آگے بڑھ کر ’کنفیڈرل فلیگ‘ کے خلاف مہم بھی شروع کر دی ہے۔

XS
SM
MD
LG