رسائی کے لنکس

مصر میں خواتین کے حقوق پر سوالیہ نشان


قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ مصر میں حال ہی میں نافذ کیے جانا والا متنازعہ آئین خواتین اور معاشرے کے لیے حالات پہلے سے زیادہ مشکل بنا رہا ہے

مصر کی پرانی حکومت ختم کرنے اور انقلاب لانے میں خواتین نے ایک اہم کردار ادا کیا تھا۔

لیکن، دو سال کے بعد بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ خواتین کے مسائل میں کمی نہیں دیکھی گئی ہے۔ بلکہ بہت سے سرگرم کارکن تو یہ کہتے ہیں کہ خواتین کی حالت اور ان کی سیکورٹی کے مسائل پہلے سے بھی بڑھ گئے ہیں۔

مصر میں انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ حبا مراؤف کہتی ہیں کہ، ’یہاں پر جنسی حملوں اور اجتماعی زیادتی کے بہت سے واقعات پیش آئے ہیں اور اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے کوئی جوابی قدم نہیں اٹھایا گیا۔‘

سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں حکومت کی مدد حاصل کرنے کی کوششیں بے سود گئی ہیں۔ فرح شاش قاہرہ میں واقع ایک مرکز میں ایک نفسیات دان ہیں اور جنسی تشدد کا نشانہ بنائے جانے والی خواتین کا علاج کرتی ہیں۔

اُن کے الفاظ میں، ’جب بھی پارلیمنٹ یا عوام میں اس معاملے میں بحث ہوتی ہے تو یہ بتایا جاتا ہے کہ اس معاملے کو اولیت حاصل نہیں ہے۔ انقلاب کے بعد جس طرح کا نظام چل رہا ہے اس میں خواتین کی حفاظت اور ان کی طرف سے معاشرتی سرگرمیوں میں حصہ لینے کو اہمیت حاصل نہیں ہے‘۔

مصر کے پرانے نظام میں بھی خواتین کے حقوق بہت زیادہ نہیں تھے۔ لیکن، قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ مصر میں حال ہی میں نافذ کیے جانا والا متنازعہ آئین خواتین اور معاشرے کے لیے حالات پہلے سے زیادہ مشکل بنا رہا ہے۔

آئین کے خلاف مصر کی گلیوں میں احتجاج کرنے والی ایک مصری خاتون کا کہنا ہے کہ،’ آئین میں یہ کوشش بھی نہیں کی گئی کہ خواتین کے لیے ایسی شقیں بنائی جاتیں جن کے تحت وہ اپنے حقوق کی حفاظت کر سکیں‘۔

چند سماجی گروپ احتجاجی ریلیوں اور بڑے اجتماعات میں خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کی پیشکش کرتے ہیں۔ ماہر ِ نفسیات شاش کا کہنا ہے کہ خواتین کے حقوق کے ضمن میں اس طرح سے آگہی پھیلانے میں مدد ملے گی۔

وہ کہتی ہیں، ’مصر کی گلیوں میں خواتین ہر وقت انسانی ڈھالوں کے ساتھ نہیں چل سکتیں۔ ہمیں معلوم ہونا چاہیئے کہ ہمارے ملک کا نظام ہماری حفاظت کر رہا ہے۔ ہمیں معلوم ہونا چاہیئے کہ جب ہم اپنے ملک کی گلیوں میں نکلتے ہیں تو ہمارے مرد ہمیں میلی نگاہوں سے نہیں دیکھیں گے۔‘

خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ایک اور پریشان کن بات خواتین کی حفاظت کے ذمہ داروں کی طرف سے ان پر حملہ کرنے کا رجحان ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ مصر کی نئی اسلامی حکومت کو خواتین کے حقوق کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے، تاکہ ملک کو خواتین کے لیے محفوظ اور ان کے لیے صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔
XS
SM
MD
LG