متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ منگل کو یمن کے شہر عدن میں ہونے والے راکٹ حملے میں 15 فوجی ہلاک ہوگئے جن میں یمن کے علاوہ سعودی زیر قیادت اتحاد میں شامل اہلکار بھی شامل ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی "وی اے ایم" نے ساحلی شہر عدن میں ہونے والے اس حملے کا الزام شیعہ حوثی باغیوں پر عائد کیا ہے۔
جس ہوٹل پر حملہ ہوا اسے جولائی میں سعودی عرب سے جلاوطنی کے بعد واپس آنے والی یمنی حکومت استعمال کر رہی تھی۔
عہدیداروں اور مقامی افراد کا کہنا ہے کہ جنوبی ساحلی شہر عدن میں حملہ آوروں نے راکٹوں کی مدد سے تین گرینیڈ پھینکے جس میں سے ایک ہوٹل کے گیٹ پر گرا۔
انہوں نے اس حملے میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کے بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔ تاہم خبررساں ادارے روئٹرز نے عہدیداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس حملے میں کوئی بھی یمنی عہدیدار زخمی نہیں ہوا ہے۔
ایک سال قبل حوثی باغیوں کی طرف سے دارالحکومت صنعا پر حملے کے بعد صدر عبدو ربو منصور ہادی کی حکومت عدن منتقل ہو گئی تھی جس کے بعد مارچ میں وہ اس وقت سعودی عرب منتقل ہو گئے جب حوثیوں نے جنوب کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے عدن پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔
یمن میں خانہ جنگی کی سی صورتحال پیدا ہو چکی ہے اور عرب دنیا کے اس پسماندہ ترین ملک میں انسانی المیہ پیدا ہونے کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔