رسائی کے لنکس

روہنگیا مسلمانوں کی نسلی تطہیر کی جا رہی ہے، سینیٹر ڈربن


ڈیموکریٹک سینیٹر ڈک ڈربن ایک اجلاس کے دوران۔ فائل فوٹو
ڈیموکریٹک سینیٹر ڈک ڈربن ایک اجلاس کے دوران۔ فائل فوٹو

روہنگیا ایک ایسے ملک کے مسلمان ہیں جہاں کی آبادی مسلمان ہے لیکن وہ اس ملک میں دس لاکھ یا اس سے زیادہ کی تعداد میں موجود ہیں جنہیں کبھی بھی وہاں ضم یا قبول نہیں کیا گیا۔

امریکہ کی معروف کمنٹیٹر اور مختلف معروف ٹی وی نیوز چینلز کی سابقہ اینکر گریٹاوین سسٹرین نے جو آج کل وائس آف امریکہ کے لیے کام کر رہی ہیں، روہنگیا کے مسلمانوں کی صورتحال کے بارے میں الی نوائے کے ڈیمو کریٹک سینیٹر ڈک ڈربن سے ایک انٹر ویو کیا۔

انہوں نے سینیٹر ڈک ڈربن سے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا میانمار میں روہنگیا کے ساتھ جو کچھ ہو رہاہے وہ نسلی تطہیر ہے یا قتل عام ہے اور پ کی اس بارے میں کیا رائے ہے اور امریکہ کا اس بارے میں سرکاری موقف کیا ہے۔

سینیٹر کا جواب تھا کہ مجھے اس انتظامیہ کا سرکاری موقف تو معلوم نہیں ہے لیکن اسے نرم ترین الفاظ میں جو کچھ کہا جا رہا ہے وہ نسلی تطہیر ہے ۔میرے رفیق کار میری لینڈ کے بن کارڈن نے اسے قتل عام کہا ہے ۔یہ جو کچھ بھی ہے، ہمیں امریکہ میں اس کے خلاف کھڑے ہونا چاہیے اور اس پر کھلم کھلا بات کرنی چاہیے۔ کانگریس میں ہم میں سے بہت سے افراد یہی کررہے ہیں۔

اینکر گریٹا نے پوچھا کہ برما یا میانمار کے 1982 کے قانون کے تحت جب انہوں نے متعدد نسلی گروپس کو شہریت دی تو انہوں نے خاص طور پر روہنگیا کو اس سے منہا کر دیا ۔ وہ اس علاقے میں روہنگیا کی آباد کاری کے خلاف کیوں اتنی مزاحمت کر رہے ہیں۔

ایک روہنگیا پناہ گزین خاتوں بنگلہ دیش جانے کے لیے اپنے بچوں کے ساتھ دریا عبور کر رہی ہے۔
ایک روہنگیا پناہ گزین خاتوں بنگلہ دیش جانے کے لیے اپنے بچوں کے ساتھ دریا عبور کر رہی ہے۔

سینیٹر ڈک ڈربن نے جواب دیا کہ جہاں تک میں ان کی دلیل کو سمجھا ہوں تو وہ یہ ہے کہ روہنگیا برما یا میانمار کے حقیقی شہری نہیں ہیں۔ اصل میں ان کا تعلق بنگلہ دیش سے ہے، وہ بنگالی ہیں۔ اور دوسری بات یہ کہ وہ ایک ایسے ملک کے مسلمان ہیں جہاں کی آبادی مسلمان ہے لیکن وہ اس ملک میں دس لاکھ یا اس سے زیادہ کی تعداد میں موجود ہیں جنہیں کبھی بھی وہاں ضم یا قبول نہیں کیا گیا۔

ایک اور سوال یہ تھا کہ میانمار کی فوج کے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ بظاہر دہشت گرد ہیں تو سینیٹر ڈک ڈربن نے اپنے جواب میں کہا کہ دہشت گردی کا ایک واقعہ پیش آیا تھا اور ہم سمجھتے ہیں کہ میانمار کے 16 فوجی، قانون نافذ کرنے والےہلاک ہوئے تھے ۔ آپ اسے جیسے چاہیں بیان کر سکتے ہیں۔ یہ دونوں جانب سے فائرنگ کے تبادلے کے بعد ہوا تھا دونوں جانب ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ لیکن یہ دلیل کہ اس کے رد عمل میں چھ لاکھ لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا جائے، وحشت انگیزی ہے۔ یہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے تک لانے کے لیے کہنے سے ماورا صورت حال ہے اور یہ واضح طو ر پرنسلی تطہیر ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ آپ کی جانب سے پیش کی جانے والی مذمتی قرارد داد پر دو جماعتی رد عمل کیا تھا تو سینیٹر ڈربن کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہےکہ ہم ایسا کریں گے، میں اس بارے میں کچھ کہہ نہیں سکتا۔

روانڈا میں نسلی تطہیر یا قتل عام کی صورت حال سے موازنے سے متعلق سوال پر سینیٹر ڈربن نے کہا کہ ہم ایسی ہی صورت حال میں ہیں اور میں اس وقت شکاگو میں روہنگیا کی آبادی کے ساتھ تھا جب میں نے وہ تصاوير دیکھیں۔ شکاگو میں ان کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے۔ میں نے گذشتہ ہفتے ان سے ملاقات کی۔ انہوں نے مجھے پناہ گزین کیمپوں کے فوٹوز دکھائے۔ وہ خوفناک تھے۔ خوراک لینے والوں کی قطار ایک میل لمبی تھی۔ خوراک کے لیے لائن۔ ذرا سوچیں کہ ہزاروں لوگ ایسے حالات میں اکٹھے ہیں جہاں در حقیقت صحت عامہ کی کوئی سہولت نہیں ہے، پینے کا صاف پانی نہیں ہے، ہیضہ پھیلنا شروع ہو گیا ہے۔ یہ سب حالات مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم تیزی سے کوئی قد م اٹھائیں۔

XS
SM
MD
LG