رسائی کے لنکس

تصور کی آنکھ سے ایک منظر دیکھئے۔۔۔


عالمگیر
عالمگیر

ایک خوش دل فنکار نے اپنی کم عمری کے باوجود، پاکستان کی موسیقی میں ایک نیا ٹرینڈ متعارف کروایا۔ کس طرح انھوں نے ٹیلی ویژن کے پرانے چلن کے پرستار، افسران کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے اور سب سے بڑھ کر کس طرح انہوں نے بیماری کو شکست دی

ستر کی دہائی کے کراچی ایئرپورٹ پر، جو اُس وقت بھی ایک بڑا شہر تھا، 14 سال کا ایک بھولا بھالا بچہ اپنے گٹار کے ساتھ پہنچتا ہے۔ مستقبل کے انتہائی خوش کن خوابوں کے ساتھ۔۔۔ وہاں اسے اپنے انکل کے گھر رہنا ہے۔ ان کے دروازے پر پہنچ کر گھنٹی بجاتا ہے۔ بار بار گھنٹی بجانے کے باوجود، دروازہ بند۔ پھر پڑوسی اسے بتاتے ہیں کہ وہ لوگ تو یہ گھر چھوڑ کر ہمیشہ کے لئے بنگلہ دیش جاچکے ہیں۔

گھبرایا ہوا بچہ، قریب ہی واقع جھیل پارک میں ایک بنچ پر جا بیٹھتا ہے۔ اتنے بڑے شہر میں وہ ایک انسان کو بھی نہیں جانتا۔ بھوک لگتی ہے اور جیب میں ہاتھ ڈالتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ سفر کے دوران ملنے والا ایک دھوکہ باز اس کی جمع پونجی بھی لے اڑا۔ وہ بھوکا ہی سو جاتا ہے۔ دوسرا دن اور پھر دوسری رات اسی پارک میں گزر جاتی ہے۔

سہ پہر کے وقت وہ قریب واقع ایک ہوٹل میں جاتا ہے۔ اپنے گٹار کے ساتھ اور مالک کو بتاتا ہے کہ اگر ایک کونے میں اسے جگہ دے دے تو وہ روز شام کو ہوٹل میں آنے والوں کے لئے گٹار بجائے گا اور گانا گائے گا۔ مالک کو یہ تجویز بھاجاتی ہے۔ اور وہ کہتا ہے معاوضہ میں تم روزانہ یہیں ڈنرکھانا اور ۔۔۔ بقول عالمگیر کے، ’’اور اس کے بعد کانوں نے کچھ اور نہیں سنا۔ دو روز کی بھوک کے ساتھ دو گھنٹے گانا گایا اور گٹار بجایا، اور پھر ڈنر ملا۔۔۔‘‘

اور اس کے بعد، ایک ایسی زندگی کی کہانی شروع ہوتی ہے جس نے انہیں حقیقی معنوں میں ایک ’لیجنڈ‘ بنا دیا۔ ’’پہلے مسعود رانا شو کے بچوں کے ساتھ گٹار بجایا۔ پھر ’ضیا محی الدین شو‘ میں پہلا موقع ملا‘‘۔

بقول عالمگیر، ’’جب انہوں نے میرا نام پوچھا تو میں نے اپنا پورا نام نہیں بتایا کہ کون یاد رکھے گا۔ محض عالمگیر کہا۔۔۔ سوچا کہ چھوٹا سا نام ہے کم ازکم چند روز تو لوگوں کو یاد رہے گا‘‘۔

اور پھر یہ نام حقیقی معنوں میں ’عالمگیر‘ٓ بن گیا اور بچے بچے کی زبان پر آگیا۔ بتاتی چلوں کہ ان کا پورا نام عالمگیر حق ہے۔۔۔ جو اب شائد ان کے خاندان کو بھی یاد نہ ہو۔۔۔

کس طرح، ایک خوش دل فنکار نے اپنی کم عمری کے باوجود پاکستان کی موسیقی میں ایک نیا ٹرینڈ متعارف کروایا۔ کس طرح انھوں نے ٹیلی ویژن کے پرانے چلن کے پرستار، افسران کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے اور سب سے بڑھ کر کس طرح انہوں نے بیماری کو شکست دی اور اب بھی وہ سرجری کے منتظر ہیں۔ یہ سب انھوں نے ہمارے پروگرام ’میری کہانی‘ میں بتایا ۔۔۔ یہ بھی کہ اب ان کی زندگی میں کوئی راز، راز نہں رہے گا، کیونکہ جلد ہی ان کی فلم ’البیلا راہی‘ بننے والی ہے جس میں فواد خان عالمگیر کا کردار ادا کریں گے۔

اور ہاں ایک راز کی بات جو انھوں نے آج بتاہی دی کہ انھیں پہلا پیار، بلکہ بقول انکے، انسیت جنوبی افریقہ کی ایک لڑکی کے ساتھ ہوئی تھی، 15برس کی عمر میں ”infatuation“ (جنونِ عشق)۔

تفصیل کے لیے، نیچے دیے ہوئے ’لنک‘ پر کلک کیجئیے:

ریڈیو آن ٹی وی February 25, 2016
please wait

No media source currently available

0:00 1:00:02 0:00

XS
SM
MD
LG