رسائی کے لنکس

بھارت: بجلی کا بل 34 ارب روپے دیکھ کر گھر کے دو فرد اسپتال پہنچ گئے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کی ریاست مدھیا پردیش میں ایک فیملی کو 34 ارب روپے کا بجلی کا بل موصول ہوا۔ یہ بل کئی برسوں کا نہیں بلکہ ایک ماہ میں استعمال کی گئی بجلی کا تھا جسے دیکھ کر اہلِ خانہ کی طبیعت خراب ہو گئی۔

بھارتی اخبار 'ہندوستان ٹائمز' کے مطابق یہ واقعہ گوالیار شہر کی شیوا ویہار کالونی میں رہائش پذیر سنجیو کانکانے کے گھر پیش اس وقت پیش آیا جب بجلی کے محکمے نے ان کے گھر 20 جولائی کو بجلی کا بل ارسال کیا۔

چونتیس ارب روپے کا بجلی کا بل دیکھ کر سنجیو کی اہلیہ پریانکا گپتا اور سسر راجیندرا پرساد گپتا کو اسپتال لے جایا گیا۔

سنجیو کے مطابق بجلی کا بل دیکھ کر ان کی اہلیہ کی طبیعت خراب ہو گئی جب کہ سسر کا بلڈ پریشر انتہائی بلند ہو گیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق بجلی کے محکمے نے موبائل ایس ایم ایس کے ذریعے اس خاندان کو آگاہ کیا تھا کہ ان کے بجلی کا بل 34 ارب 19 کروڑ 53 لاکھ 25 ہزار 293 روپے آیا ہے۔

سنجیو کانکانے نے بتایا کہ انہوں نے بجلی کے محکمے کے آن لائن پورٹل پر بل دوبارہ دیکھا تو وہاں بھی یہ رقم درج تھی۔

ریاستی وزیر پردیمان سنگھ تومر نے یہ معاملہ ذرائع ابلاغ میں آنے پر فوری طور پر تحقیقات کا حکم دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں سامنے آیا کہ بجلی کے محکمے کے ملازمین کی جانب سے بل کا ڈیٹا درج کرتے وقت رقم کی جگہ صارف نمبر لکھ دیا گیا تھا، جس سے یہ سارا معاملہ بنا۔

ریاست کے وزیرِ توانائی پردیمان سنگھ تومر کا کہنا تھا کہ اس قدر بڑی رقم کا بل غلطی سے جاری ہوا تھا اور یہ غلطی درست کرتے ہوئے متاثرہ خاندان کو نیا بل جاری کر دیا گیا ہے جو 1300 روپے کا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ غلطی کے مرتکب بجلی کے محکمے کے دو ملازمین کے خلاف کارروائی بھی کی گئی ہے۔

ریاستی وزیر نے خاندان کو جاری کیا گیا نیا بل سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیا ہے جس میں بل 1358 روپے ہو گیا ہے جب کہ بل سے واضح ہوتا ہے کہ اس خاندان نے گزشتہ بل بھی جمع نہیں کرایا اور اس پر لگ بھگ ساڑھے سات ہزار روپے کا بل واجب الادا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ملازمین کے خلاف کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ملازم کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے جب کہ دوسرے کو معطل کر دیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ایک جونیئر انجینئر کو بھی اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

بجلی کے محکمے کے سربراہ نیتن مانگلک کا کہنا تھا کہ یہ ایک انسانی غلطی تھی جس کو درست کر لیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG