رسائی کے لنکس

سال 2023 میں 779 صحافیوں کو جیل جانا پڑا، 547 اب بھی قید ہیں: رپورٹ


صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم 'رپورٹر ود آؤٹ بارڈرز' (آر ایس ایف) نے کہا ہے کہ سال 2023 میں دنیا بھر میں 779 صحافیوں کو کسی نہ کسی لمحے جیل بھیجا گیا۔

منگل کو جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے 45 ممالک میں اس وقت 547 صحافی جیل یا نظر بند ہیں اور 2023 میں صحافیوں کو سنائی گئی سزائیں ایک ہفتے سے لے کر 20 سال تک تھیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا کے تقریباً نصف ممالک میں قید کو صحافیوں کو اذیت دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور گزشتہ پانچ برسوں میں کم از کم ایک صحافی ایسا تھا جسے 86 ممالک میں اپنے کام کی وجہ سے حراست میں لیا گیا۔

آر ایس ایف کے سیکریٹری جنرل کرسٹوف ڈیلوئر کہتے ہیں کہ قید و بند کا سامنا کرنے والا ہر صحافی ان صحافیوں کے زمرے میں آتا ہے جنہیں ان کے کام سے روکا جا رہا ہے۔ تاہم اس میں وہ صحافی بھی شامل ہیں جنہیں مستقبل میں ڈرایا دھمکایا جائے گا۔

ان کے بقول ایسے سینکڑوں یا ہزاروں صحافی ہیں جن کے سر پر مسلسل خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے۔ اس کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی خبروں اور معلومات تک رسائی کی حق تلفی ہو سکتی ہے۔

پاکستانی میڈیا پر غیر اعلانیہ سینسر شپ تھوپی گئی
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:44 0:00

انہوں نے کہا کہ ان اعداد و شمار کے پیچھے انسانی المیہ اور سیاسی نتائج ہیں۔ وہ ان تمام صحافیوں، خواتین اور مردوں کی ہمت کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے آمرانہ حکومتوں کی طرف سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کی ہمت کی۔

'رپورٹر ود آؤٹ بارڈرز' کے مطابق صحافیوں کو قید میں ڈالنے کے حوالے سے چین بدستور سرِفہرست ہے جہاں اس وقت 121 صحافی حراست میں ہیں۔ اس کے بعد میانمار کا نمبر ہے۔ وہاں اس وقت 69 صحافی پابندِ سلاسل ہیں۔

میانمار میں گزشتہ برس ایک فوٹو جرنلسٹ سائی زاؤ تھائیکے کو "غلط معلومات" اور "بغاوت" سمیت مختلف الزامات پر 20 سال قید کی سزا سنائی گئی جو اب تک کی سب سے طویل قید کی سزا ہے۔

خواتین صحافیوں کے لیے ریکارڈ سزائیں

سال 2023 میں خواتین صحافیوں کو سنائی گئی سزاؤں نے ماضی کے ریکارڈ توڑ دیے۔ 2019 کے بعد سے کسی خاتون صحافی کو 10 سال سے زیادہ کی سزا نہیں سنائی گئی تھی۔ لیکن سال 2023 میں آٹھ طویل ترین سزاؤں میں سے چھ سزائیں خواتین صحافیوں کو سنائی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق ایران میں دو خواتین صحافیوں الھہ محمدی اور نیلوفر حمیدی کو بالترتیب 12 اور 13 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اسی طرح بیلا روس میں الیگزینڈر لوکاشینکو کی آمرانہ حکومت نے آزاد صحافت کی علامتیں سمجھی جانے والی مارینا زولاٹاوا، لیوڈمیلا چیکینا اور والیریا کاستسائیوخوا کو 10 سے 12 سال تک قید کی سزائیں دی گئیں۔ برونڈی میں فلوریان آئرن گبی 10 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔

آر ایس ایف نے بتایا کہ ترکیہ اور ایران میں بھی صحافیوں کو قید میں ڈالا گیا۔

سال 2023 امریکی میڈیا کے لیے کیسا رہا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:23 0:00

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کی حکومت نے 2023 میں تقریباً 50 صحافیوں کو حراست میں لیا۔ سال کے اختتام تک ان میں سے پانچ صحافی زیرِ حراست تھے۔ ان صحافیوں میں چار کرد صحافی بھی شامل تھے۔

ایران میں 2023 میں 58 صحافیوں نے 48 گھنٹوں سے زیادہ سیکیورٹی اداروں کی تحویل میں گزارے جن میں سے 21 اب بھی وہاں موجود ہیں۔ ان افراد میں پانچ خواتین بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایران میں میڈیا پر جبر میں اضافہ ستمبر 2022 میں پولیس کی حراست میں خاتون مہسا امینی کی موت کے ردِعمل میں ہونے والے احتجاج کے بعد ہوا۔

اسرائیل حماس جنگ

رپورٹر ود آؤٹ بارڈرز کا کہنا تھا کہ سات اکتوبر کو اسرائیل حماس جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینی صحافیوں کو گرفتار اور حراست میں رکھنے کے واقعات کافی حد تک بڑھ گئے ہیں۔

سال 2023 کے اختتام تک کم از کم 34 صحافی زیرِ حراست تھے۔ زیادہ تر صحافیوں کو بغیر چارج یا ٹرائل کے رکھا گیا ہے۔ ان میں سے 19 صحافیوں کا کیس انتظامی حراست سے مشروط ہے۔

واضح رہے کہ یہ ایک "احتیاطی" حراست کی قسم ہے جس کے تحت اسرائیل کی فورسز "سیکیورٹی وجوہات" کی بنا پر عدالتی طریقۂ کار کے بغیر کسی کو بھی حراست میں لے سکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فلسطینی صحافیوں کو ہراساں کرنے کے لیے یہ طریقہ کار زیادہ تر مغربی کنارے میں استعمال کیا جاتا ہے۔

رپورٹر ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل فوج کی کارروائیوں میں اب تک 76 صحافی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں کم از کم 16 صحافیوں نے کام کے دوران اپنی جان گنوائی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ویتنام، روس اور افغانستان ان ممالک میں شامل رہے جہاں آزاد صحافت کو کچل دیا گیا۔

افغانستان سے متعلق کہا گیا کہ وہاں صحافیوں کے خلاف جاسوسی کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں اور طالبان کی حکومت میں صحافت کو درپیش خطرات واضح ہو گئے ہیں جو آر ایس ایف کے مطابق اگست 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے آزاد میڈیا کو پر جبر کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان میں سال 2023 میں 21 صحافیوں کو جیل بھیجا گیا جب کہ تین اب بھی زیرِ حراست ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG