رسائی کے لنکس

وزیرستان: پنجاب سے تعلق رکھنے والے چھ مغوی حجام قتل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے قبائلی ضلعے شمالی وزیرستان میں نامعلوم افراد نے چھ حجاموں کو اغوا کرنے کے بعد گولیاں مار کر قتل کر دیا ہے۔ ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق پنجاب سے تھا۔

ان افراد کے قتل کے حوالے سے شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) روحان زیب خان کا کہنا تھا کہ حجاموں کو قتل کرنے کا واقعہ شمالی وزیرستان کے دوسرے بڑے قصبے میر علی میں پیش آیا ہے۔

شمالی وزیرستان کے مرکزی شہر میران شاہ سے تعلق رکھنے والے صحافی حاجی مجتبی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ ہلاک ہونے والے تمام چھ حجاموں کا تعلق پنجاب سے تھا اور ان افراد کی میر علی بازار میں حجام کی دکانیں تھیں۔

حاجی مجتبیٰ کا مزید کہنا تھا کہ ان چھ حجاموں کو نامعلوم مسلح افراد پیر کی شب اغوا کرکے ساتھ لے گئے تھے جب کہ منگل کی صبح ان کی لاشیں ملی ہیں۔ ان سب کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔

شمالی وزیرستان کے ڈی پی او روحان زیب خان نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ہلاک ہونے والے حجاموں کی لاشیں تحویل میں لے لی گئی ہیں۔ قانونی کارروائی کے بعد لاشیں ان افراد کے آبائی علاقوں کو روانہ کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

انہوں نے حجاموں کے قتل کو دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا۔

پولیس حکام اور مقامی قبائلی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ابھی تک کسی فرد یا گروہ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

شمالی وزیرستان سمیت خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقوں میں عسکریت پسند گزشتہ کئی دہائیوں سے متحرک ہیں۔درہ آدم خیل پر واقع علاقوں میں حجاموں، فن کاروں سمیت دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو عسکریت پسندوں نے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

عسکریت پسند ماضی میں ان علاقوں میں شہریوں پر داڑھی مونڈھنے پر بھی پابندی عائد کر چکے ہیں۔

افغانستان میں اگست 2021 کے وسط میں طالبان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد پہلی بار شمالی وزیرستان میں حجاموں کے خلاف کوئی کارروائی سامنے آئی ہے۔

شمالی وزیرستان کے سرکردہ قبائلی رہنما ملک خالد خان داوڑ نے وائس آف امریکہ میں اس واقعے کو حکومت اور ریاستی اداروں کی ناکامی قرار دیا۔

ملک خالد خان داوڑ نے کہا کہ حکومتی اور ریاستی اداروں کے اہم عہدیداروں کے دعوؤں کے باوجود دہشت گردی کے واقعات تو اتر سے ہو رہے ہیں جس کے نتیجے میں نہ صرف عام لوگ بلکہ سیاسی رہنماؤں کی زندگی کو بھی خطرات ہیں۔

علاوہ ازیں ضلع خیبر کے سرحدی علاقے میں پیر کی شب پولیس نے جدید ٹیکنالوجی سے دہشت گردوں کا منصوبہ ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

پشاور کے اعلیٰ پولیس افسر کاشف آفتاب عباسی نے منگل کی صبح ایک بیان میں کہا کہ قبائلی ضلعے خیبر کے قریب نصب تھرمل مشین سے دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو کنٹرول کر لیا۔

ان کے بقول پشاور کے جمعہ خان خوڑ کے قریب شدت پسندوں کا پولیس تھانے اور چوکی پر حملے کے لیے پوزیشن ڈھونڈ رہے تھے۔ لگ بھگ 10 عسکریت پسند تھانے پر حملہ کرنا چاہتے تھے تھرمل ویپنز کی مدد سے شدت پسندوں کا حملہ ناکام بنایا گیا اور حملہ آور رات کی تاریکی میں فرار ہو گئے۔

XS
SM
MD
LG