رسائی کے لنکس

ماریوپول میں 959 یوکرینی فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے، روس کا دعویٰ


روس کی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا ہے ماریوپول میں یوکرین کے 959 فوجی اہل کاروں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

بدھ کو روسی وزارتِ دفاع کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں یوکرین کے 694 فوجی اہل کاروں نے خود کو روس کے حوالے کیا ہے۔

یوکرینی حکام نے تاحال ہتھیار ڈالنے والے فوجیوں کی تعداد کے بارے میں تصدیق نہیں کی ۔ قبل ازیں یوکرین کی نائب وزیرِ دفاع اینا مالیار نے پیر کو بتایا تھا کہ ماریوپول کے اسٹیل پلانٹ میں محصور 260 جنگ فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں اور خود کو روسی افواج کے حوالے کر دیا ہے۔

روس اسے بڑے پیمانے پر ہتھیار ڈالنے کی کارروائی قرار دے رہا ہے جب کہ یوکرین کا موقف ہے کہ اس کے اہل کاروں نے اپنا مشن پورا کرلیا تھا۔

ماریوپول کے میئر ویدیم بوائےچینکو نے وی او اے کی یوکرینی سروس کو بتایا ہے کہ سورماؤں کی طرح مقابلے کرنے والے ہمارے فوجیوں کا مقصد ماریوپول پر دشمن کا براہ راست حملہ روکنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ روس کا مقابلہ کرنے والے جنگجوؤں کی مزاحمت کی وجہ سے یوکرینی فورسز کو دیگر شہروں کے دفاع کی مزید تیاری کا وقت ملا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق کئی ماہ تک اسٹیل پلانٹ کا دفاع کرنے والے فوجیوں کو یوکرین نے اپنی جان بچانے کے احکامات دیے تھے جس کے بعد انہوں نے خود کو روس کے حوالے کیا۔

ہماری خوراک خطرے میں کیوں ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:44 0:00

منگل کو یوکرین کے وزیرِ دفاع اولیکسی ریزنیکوف نے کہا تھا کہ یوکرین کو ان کی ضرورت ہے اور یہی بات ہمارے لیے بنیادی اہمیت رکھتی ہے اس لیے انہیں حکم دیا گیا تھا کہ وہ اپنی جان بچائیں۔

روس کی قید میں جانے والوں کا مستقبل کیا ہوگا؟

تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ یوکرینی فوجیو ں کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا۔ خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ ان کے قید ہونے والے فوجیوں کو یوکرین کے پاس قید روسی اہل کاروں کے بدلے میں بازیاب کرالیا جائے گا۔

لیکن روس میں یوکرین کے قید ہونے والے اہل کاروں سے متعلق تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہےا ور ساتھ ہی انہیں قیدیوں کے تبادلے میں یوکرین کے حوالے کرنے کی مخالفت زور پکڑ رہی ہے۔

یوکرین کی نائب وزیرِ دفاع اینا مالیار کا کہنا ہے کہ جنگجوؤں کی بازیابی اور اسٹیل پلانٹ میں موجود باقی فوجیوں کو نکالنے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ ماریوپول کے اسٹیل پلانٹ میں موجود فوجیوں کو نکالنے سے متعلق یوکرینی صدر زیلنسکی نے بھی بیان دیا ہے کہ اس میں ’بااثر بین الاقوامی ثالث‘ شامل ہیں۔

ماریوپول کی صورتِ حال

بحیرہ ازوف کے شمالی ساحل پر واقع ماریوپول شہر میں لڑائی سے قبل چار لاکھ 30 ہزار نفوس آباد تھے۔ یوکرین پر حملے کے بعد یہاں تین ماہ تک لڑائی جاری رہی اور روس کے قبضے میں جانے کے بعد یہ ماسکو کی اب تک کی سب سے بڑی فتح ہوگی۔

روس کی شدید بمباری کے باعث ماریوپول کا بڑا حصہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔ یوکرین کے مطابق روسی کارروائیوں میں 20 ہزار سے زیادہ عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ جب کہ شہر کے باقی حصوں پر روسی فورسز کے قبضے کے بعد اسٹیل پلانٹ میں موجود یوکرین کے فوجی اہل کار مزاحمت کررہے تھے۔

روس مشرقی یوکرین میں مزید علاقے فتح کرنے کی کوششیں کر رہا ہے تاہم وہ اب تک صدر ولودیمیر زیلنسکی کی حکومت کو گرانے یا دارالحکومت کیف پر قبضہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔

ماریوپول شہر ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے، جہاں مستقل روسی گولہ باری کے نتیجے میں ایک اندازے کے مطابق اب تک 20 ہزارشہری ہلاک ہوچکے ہیں۔جو کچھ بچ گیا ہے وہ روسی سرزمین اور جزیرہ نما کرائمیا کے درمیان کا علاقہ ہے، جسے روس نے 2014ء میں یوکرین سے چھین کر قبضہ کر لیا تھا۔

پیر کو ایزووسٹل اسٹیل پلانٹ میں پھنسے ہوئے 260 یوکرینی فوجیوں نے روسی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے، جن میں بہت سے زخمی حالت میں اور اسٹریچر پر تھے۔یوکرین کے حکام نے کہا ہے کہ وہ یہ یقینی بنا رہے ہیں کہ باقی ماندہ محصور سپاہیوں کو اسٹیل مل سے نکالا جائے۔ تاہم یہ بات واضح نہیں کہ وہاں مزید کتنے افراد پھنسے ہوئے ہیں۔

علاوہ ازیں یوکرین کے محتسب برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ روسی فوج نے ماریوپول سے تین ہزار عام شہریوں کو بھی قیدی بنایا ہے۔

XS
SM
MD
LG