روس کے ساتھ تنازع: یوکرین میں بچے نفسیاتی مسائل کا شکار
اقوامِ متحدہ کے بچوں کے لیے عالمی فنڈ یونیسیف نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے تنازع سے بچوں کی ایک پوری نسل نفسیاتی اور سماجی طور پر متاثر ہو رہی ہے۔ یوکرین کے مشرقی علاقوں میں بڑی تعداد میں روسی افواج کی آمد اس صورتِ حال کو مزید خراب کر رہی ہے۔ رپورٹ دیکھیے۔
کیف میں صورتِ حال 1941 کے جرمنی کے حملے کی طرح ہے: یوکرینی وزیرِ خارجہ
یوکرین کے وزیرِ خارجہ دمترو کولیبا نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے دارالحکومت کیف پر راکٹ برسائے جا رہے ہیں اور آخری بار اس طرح کی صورتِ حال کا سامنا اس وقت کرنا پڑا تھا جب جرمنی نے 1941 میں حملہ کیا تھا۔
دمترو کولیبا نے کہا کہ یوکرین نے اس وقت بھی دشمن کو شکست دی تھی اور اس مرتبہ بھی ایسا ہی کریں گے۔
انہوں نے دنیا سے مطالبہ کیا کہ روسی صدر پوٹن کو روکا جائے، روس کو تنہا کیا جائے اور تعلقات منقطع کیے جائیں گے۔
امریکی صدر کا روس پر مزید پابندیوں کا اعلان
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو روس کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان یہ کہتے ہوئے کہا کہ "صدر ولادیمیر پوٹن نے جنگ کے راستے کا انتخاب کیا ہے اور ان کے ملک کو پوٹن کے فیصلے کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے ۔ ''یہ پابندیاں روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے ردعمل میں عائد کی جا رہی ہیں۔''
امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں میں، صدر بائیڈن کے بقول، روس کے بینکوں، اعلیٰ حکومتی عہدیداروں اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبوں کو ہدف بنایا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس سے یوکرین روس تنازع پر خطاب اور بعد ازاں صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ مزید امریکی فوجیوں کو جرمنی بھجوا رہا ہے تاکہ وہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد نیٹو کی قوت میں اضافہ کر سکیں۔ یوکرین یورپی ممالک کے دفاع کے لیے بنائی گئی تنظیم نیٹو کا رکن نہیں ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ روس نے یوکرین کےعوام کے خلاف سفاکانہ حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔ ان حملوں کا کوئی جواز اور کوئی ضرورت نہیں تھی۔
کیف میں پھنسے پاکستانی طلبہ انخلا کے منتظر
یوکرین پر روس کے حملے کے بعد جہاں دنیا کے مختلف ممالک تشویش کا اظہار کر رہے ہیں وہیں کئی ممالک یوکرین سے اپنے شہریوں کے انخلا کے لیے بھی فکر مند ہیں۔ ایسے ہی ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے جہاں کے کئی شہری اب بھی یوکرین میں پھنسے ہوئے ہیں۔
روسی حملے کے پیشِ نظر کئی روز قبل ہی پاکستانی حکام نے یوکرین کے مختلف شہروں میں زیرِ تعلیم پاکستانی طلبہ کو ملک سے نکلنے کی ہدایت کی تھی، تاہم اب بھی بہت سے پاکستانی طلبہ یوکرین میں موجود ہیں۔
جنگ کے باعث یوکرین نے فضائی آپریشن بند کر دیے ہیں جس کے بعد ملک سے کوئی بھی ایئرلائن آپریٹ نہیں ہو رہی۔ دارالحکومت کیف سے بڑی تعداد میں لوگ اپنی گاڑیوں، بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقلی کی کوششیں کر رہے ہیں۔
کیف میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے پاکستانی طلبہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کیف چھوڑ کر یوکرین کے شہر ترنوپل پہنچیں۔