رسائی کے لنکس

شام کو طیارہ شکن میزائل نہیں دیے، روس


فائل
فائل

روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ان کا ملک مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کا توازن متاثر نہیں کرنا چاہتا۔

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے وضاحت کی ہے کہ ان کے ملک نے شام کو طیارہ شکن میزائل فراہم نہیں کیے ہیں۔

صدر پیوٹن کا یہ بیان روسی ذرائع ابلاغ میں گزشتہ ہفتے آنے والی ان خبروں کے عین مطابق ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دمشق حکومت کو ماسکو کی جانب سے اب تک زمین سے فضا میں مار کرنے والے 'ایس – 300' میزائل نہیں ملے اور نہ ہی ان میزائلوں کی جلد فراہمی کا کوئی امکان ہے۔

ان روسی میزائلوں کی دمشق حکومت کو فراہمی سے متعلق قیاس آرائیاں گزشتہ ہفتے اس وقت زور پکڑ گئی تھیں جب شام کے صدر بشار الاسد نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں یہ تاثر دیا تھا کہ شام کو ان میزائلوں کی پہلی کھیپ موصول ہوگئی ہے۔

منگل کو اپنے ایک بیان میں روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ شام اور روس کے درمیان طے پانے والے میزائلوں کی خریداری کا معاہدہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے، لیکن ان کےبقول تاحال اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ان کا ملک مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کا توازن متاثر نہیں کرنا چاہتا۔

گزشتہ ہفتے امریکہ اور اسرائیل نے ماسکو حکومت کو خبردار کیا تھا کہ وہ شام کو ان میزائلوں کی فروخت سے باز رہے جن کے نتیجے میں شام کی فضائی دفاعی صلاحیت میں ڈرامائی حد تک اضافہ ہوجائے گا۔

مغربی ممالک کو خدشہ ہے کہ 'ایس -300' میزائلوں سے لیس فضائی دفاعی نظام کی تنصیب سے شام پر مزید اسرائیلی حملوں کی راہ مسدود ہوجائے گی۔

اس سے قبل پیر کو اسرائیلی وزیرِ دفاع موشے یالون نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ شام کو روسی میزائلوں کی مجوزہ فراہمی 2014ء سے قبل ممکن نہیں۔

اسرائیلی وزیر نے یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ یہ دعویٰ کن ذرائع سے حاصل اطلاعات کی بنیاد پر کر رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے موشے یالون نے دھمکی دی تھی کہ اگر روس نے معاہدے کے تحت شام کو میزائل فراہم کیے تو ایسی صورت میں اسرائیل "جانتا ہے کہ اسے کیا کرنا ہے"۔

روس صدر بشارالاسد کی سربراہی میں قائم شامی حکومت کا قریب ترین اتحادی تصور کیا جاتا ہے جب کہ امریکہ، یورپی و خلیجی ممالک اسد حکومت کےخلاف برسرِ پیکار باغیوں اور ان کے نمائندہ سیاسی اتحاد کی حمایت کر رہے ہیں۔
XS
SM
MD
LG