رسائی کے لنکس

روس نے شام پر پابندیوں کی تجویز مسترد کر دی


روس نے شام پر پابندیوں کی تجویز مسترد کر دی
روس نے شام پر پابندیوں کی تجویز مسترد کر دی

روس نے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے مظاہرین کے خلاف متشددانہ کاروئیوں کے باعث شام پرمزید پابندیاں عائد کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
روس کے صدر دمتری میدویدیف کا پیر کے روز کہنا تھا شام پر مزید دباؤ بڑھانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شام پر اقوام متحدہ کی قراردادیں سخت مگر متوازن ہونی چاہئیں۔
اقوام کی سلامتی کونسل میں روس ویٹو کا حق رکھتا ہے اور اس غیر مستحکم مشرقِ وسطی کی ریاست کے خلاف پیش ہونے والی کسی بھی قراداد کو ویٹو کر سکتا۔

گزشتہ ہفتے، روس کے صدر نے اس قسم کے اشارے دئے تھے کہ ماسکو اقوام متحدہ میں پیش ہونے والی ایک ایسی قرارداد پر غور کر سکتا ہے جس سے صدر بشار ال اسد کو ایک سخت پیغام ارسال ہو۔
پیر کے روز حقوقِ انسانی کے لئے اقوام متحدہ کے کمشنر نَوی پیلے نے انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ شام میں گزشتہ چھ ماہ سے جاری بد امنی کے دوران چھبیس سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ماہِ اگست میں اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق بائیس سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ شام کی حکومت حکومت مخالف تھرٰک کے شروع ہونے سے اب تک سیاسی مخالفین کے خلاف تشدد روا رکھے ہوئے ہے۔
پیر کے روز مسٹر بشار ال اسد کےایک مشیر نے اقوام متحدہ کی جانب سے پیش کئے جانے والے اعداد و شمار کو مسترد کر دیا تھا۔ مشیر کے مطابق اب تک صرف چودہ سو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ شام کی حکومت کے ترجمان بو تھینا شعبان کا کہنا تھا کہ ان چودہ سو میں سے حکومتی افواج کےسات سو اور حزب ٕمخالف کے بھی سات سو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
جمعے کے روز یورپی یونین کے سفارت کاروں نے ان کا گروپ شام میں توانائی کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری پر پابندیاں لگانے کے قریب ہے۔ یورپی یونین پہلے ہی شام سے تیل کی برآمد پر پابندی عائد کر چکی ہے۔ پر امریکہ نے انسانی حقوق کے معروف کارکن غی آتھ متار کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔ متار گزشتہ ہفتے شام کی سیکیورٹی فورسز کی تحویل میں ہلاک ہو گئے تھے۔ امریکہ نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ شام کے صدر اپنے عہدے سے علیحدہ ہوجائیں۔

XS
SM
MD
LG