رسائی کے لنکس

شام کے معاملے پر بلیک میلنگ نہ کی جائے، روسی وزیر خارجہ


روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف (دائیں) اور شام کے صدر بشارالاسد
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف (دائیں) اور شام کے صدر بشارالاسد

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ روس کے خیال میں یہ انتہائی نقصان دہ اور خطرناک طریقہ ہے اور اقوام متحدہ کے مبصرین کو سودے بازی کے لیے استعمال کرنا ناقابل قبول ہے

روس کے وزیر خارجہ نے کہاہے کہ شام سے اقوام متحدہ کے غیر مسلح مبصرین کو ہٹانے کے سلسلے میں مغربی ممالک کی دھمکی بلیک میلنگ ہے، کیونکہ روس شام میں فوجی مداخلت کے خلاف ہے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے یہ بات اپنے ملک کا دورہ کرنے والے اقوام متحدہ کے سفیر کوفی عنان کے ساتھ ایک ملاقات میں کہی۔

ان کا کہناتھا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس میں بلیک میلنگ کا عنصر موجود ہے۔ ہم سے کہا گیا ہے کہ اگر ہم اقوام متحدہ کے چیپٹر سیون کی بنیاد پر تیار کردہ قرارداد کی حمایت نہیں کریں گے تو پھر اقوام متحدہ کے مبصرین کو واپس بلا لیا جائے گا۔

ان کا کہناتھا کہ روس کے خیال میں یہ انتہائی نقصان دہ اور خطرناک طریقہ ہے اور اقوام متحدہ کے مبصرین کو سودے بازی کے لیے استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔

اقوام متحدہ نے تین ماہ کے لیے اپنے مبصرین شام بھیجے تھے تاکہ وہ امن وامان قائم کرنے کے سلسلے میں کوفی عنان کے مجوزہ منصوبے کی نگرانی کریں۔

لیکن مبصرین کی تعیناتی کے باوجود شام میں جاری خون ریزی کو روکا نہیں جاسکا۔
روس شام کا ایک اہم اتحادی ملک ہے۔

روس کے وزیر خارجہ نے کہاہے کہ ایک طرف یہ رٹ لگائی جاتی ہے کہ شام کے بحران کے حل میں روس اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ پھر اس سے کہاجاتا ہے کہ وہ شام کے صدر کو استعفی دینے پر قائل کرے۔ مگر یہ ایک غیر حقیقت پسندانہ بات ہے۔

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ہماری پسند نا پسند کاسوال نہیں ہے اور نہ ہی ہم ان کا دفاع کررہے ہیں۔ صدر اسد اس تجویز پر اس لیے تیار نہیں ہوں گے کیونکہ شام کے عوام کی ایک بڑی اکثریت ان کے ساتھ ہے۔

روس کے وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں ضروری ہے کہ شام کی حزب اختلاف پر مذاکرات کے لیے اندورنی اور بیرونی سطح پر دباؤ ڈالا جائے۔

ایک اور خبر کے مطابق شام کی فوجیں دمشق کے ضلع میدان میں داخل ہوگئیں ہیں تاکہ وہاں سے ان حکومت مخالف جنگجوؤں کو نکالا جاسکے، جنہوں نے اہم سرکاری تنصیبات کے قریب اپنے قدم جمارکھے ہیں۔
XS
SM
MD
LG