رسائی کے لنکس

آخری سوویت سربراہ، گورباچوف 91 برس کی عمر میں وفات پاگئے


میخایل گورباچوف
میخایل گورباچوف

روسی میڈیا نے منگل کے روز رپورٹ کیا ہے کہ سوویت یونین کے آخری سربراہ میخائل گورباچوف 91 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گورباچوف نے سوویت یونین کی معیشت کو بچانے کے لیے ناکام جدوجہد کی تھی ، لیکن ان کی متعارف کی گئی اصلاحات کی وجہ سے سرد جنگ کا اختتام ہوا۔

روسی میڈیا نے سینٹرل کلینک کے بیان کو رپورٹ کرتے ہوئے مطلع کیا کہ روسی رہنما طویل بیماری کے بعد وفات پا گئے ہیں۔ اس سلسلے میں مزید کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے یو این کی جانب سےان کے خاندان ، روسی فیڈریشن کےعوام اور حکومت سےتعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک ایسے منفرد سیا ست دان تھے جنہوں نے تاریخ کا رخ موڑ دیا۔انہوں نے کہا کہ انیس سو نوے میں نوبیل امن انعام وصول کر تے ہوئے گورباچوف نے کہا تھا،’امن مماثلت کا اتحاد نہیں ہے، بلکہ تنوع میں متحد ہو نا ہے۔‘ اور اقوام متحدہ کے سربراہ کے مطابق، ’انہوں نے اپنی اس بصیرت کو مزاکرات کی کوشش، اصلاحات، شفا فیت اور تخفیف اسلحہ کے لئے استعمال کیا۔-

گورباچوف محض سات برس اقتدار میں رہے، لیکن انہوں نے تبدیلیوں کا ایک غیر معمولی سلسلہ شروع کیا۔تاہم ان کی کوششیں سوویت یونین کے ٹوٹ جانے پر منتج ہوئیں۔ سوویت یو نین کے مطلق العنان نظام کے خاتمےکے بعد مشرقی یورپ کی بہت سی مملکتیں آزاد ہوئیں اور دوسری جنگ عظیم کے بعد سے سوویت یونین اور امریکہ کےدرمیان عشروں سے جاری سرد جنگ کا اختتام ہوا۔اس دور کی کلیدی کامیابیوں میں سے ایک دیوار برلن کا ٹوٹ جانا ہے۔

انیس سو نواسی میں مظاہرین نے ، برلن کو منقسم کرنے والی دیوار کےکے ایک حصے کوگرا دیا۔ اے پی فوٹو
انیس سو نواسی میں مظاہرین نے ، برلن کو منقسم کرنے والی دیوار کےکے ایک حصے کوگرا دیا۔ اے پی فوٹو

ان کے اقتدار کا اختتام بہت مایوس کن تھا۔ اگست 1991 میں ان کے خلاف محلاتی سازشوں کی وجہ سے ان کے اختیارات بہت حد تک محدود ہوگئے۔ اپنے اقتدار کے آخری مہینوں میں انہوں نے ایک کے بعد ایک ملک کےسوویت یونین سے آزاد ی کے اعلان کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے 25 دسمبر 1991 کومستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ اس کے ایک دن بعد سوویت یونین کا اختتام ہوگیا۔

سوویت یونین کا شیرازہ بکھرنے کے 25 برس بعد ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے گورباچوف نے کہا تھا کہ انہوں نے سوویت یونین کو بچانے کے لیے طاقت کا استعمال اس لیے نہیں کیا تھا کہ انہیں جوہری اسلحے سے لیس ملک میں افراتفری کا خدشہ تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ سوویت یونین اسلحے سے بھرا ہوا تھا۔ ایسے میں طاقت کے استعمال سے ملک خانہ جنگی کی طرف جا سکتا تھا۔

اپنے اقتدار کے آخری زمانے میں وہ بے اختیار ہو گئے تھے اور حالات کو بدلنے سے روکنے میں ناکام رہے۔ لیکن بیسویں صدی کے آخر میں ان کے اقدامات عالمی طور پر انتہائی اہم رہے۔

1992 میں اقتدار چھوڑنے کے بعد انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا تھا کہ ’’میں اپنے آپ کو ایسے شخص کے طور پر دیکھتا ہوں جس نےاپنے ملک، یورپ اور دنیا کے لیے ضروری اصلاحات متعارف کروائیں۔‘‘

انہوں نے کہا تھا اگر انہیں یہ سب اقدامات دوبارہ کرنے پڑیں تو وہ دوبارہ بھی کرنے کو تیار ہیں۔

گورباچوف کو امن کے نوبیل انعام سمیت دنیا بھر سے انعامات اور ایوارڈز سے نوازا گیا تھا۔ اگرچہ وہ اپنے ملک میں زیادہ مقبول نہیں تھے۔

روسی ان پر اس وقت کی سپر پاور سوویت یونین کے منتشر ہو جانے کی ذمہ داری ڈالتے ہیں۔ ان کے ساتھیوں نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا تھا اور اکثر افراد نے ساری ذمہ داری ان پرڈال دی تھی۔

روس کی سرکاری نیوز ایجنسی ٹاس نے بتا یا ہے کہ گورباچوف کو ماسکو کے نووڈیواچی قبرستان میں ان کی اہلیہ کی قبر کے ساتھ دفنایا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG