رسائی کے لنکس

شام پر مزید حملوں سے دنیا بھر میں افراتفری پھیلے گی: روس


روسی صدر پوٹن اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کے ساتھ۔ فائل فوٹو
روسی صدر پوٹن اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کے ساتھ۔ فائل فوٹو

اُدھر امریکہ نے روس پر دباؤ بڑھانے کی خاطر شام کی بعض کمپنیوں پر نئی اقتصادی پابندیوں کا عندیہ دیا ہے۔

روسی صدر ولادی میر پوٹن نے آج اتوار کے روز خبر دار کیا ہے کہ امریکہ اور مغربی ممالک کی طرف سے شام پر مزید حملوں سے دنیا بھر میں افراتفری کی کیفیت میں اضافہ ہو گا۔

اُدھر امریکہ نے روس پر دباؤ بڑھانے کی خاطر شام کی بعض کمپنیوں پر نئی اقتصادی پابندیوں کا عندیہ دیا ہے۔

کریملن میں جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان کے مطابق روسی صدر پوٹن نے ایرانی صدر حسن روحانی سے فون پر بات کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ شام پر امریکہ اور مغربی ملکوں کی طرف سے کئے جانے والے میزائل حملوں سے سات برس سے جاری شامی تنازعے کے سیاسی حل کی راہیں مسدود ہو گئی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ولادی میر پوٹن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اگر یہ حملے جاری رکھے گئے تو بین الاقوامی تعلقات میں یقینی طور پر افراتفری کی کیفیت پیدا ہو گی۔

درایں اثناء اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب نکی ہیلی نے سی بی ایس کو دئے گئے ایک انٹرویو میں اعلان کیا ہے کہ امریکہ کل پیر کے روز اُن تمام کمپنیوں پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دے گا جو شام میں کیمیاوی ہتھیار تیار کرنے کیلئے سازوسامان فراہم کرتی ہیں۔

ہفتے کے روز پینٹاگون نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ، فرانس اور انگلینڈ نے شام میں کیمیاوی ہتھیار تیار کرنے والی تین تنصیبات پر 105 کروز میزائل داغے تھے جو 7 اپریل کو مبینہ طور پر دوما میں ہونے والے زہریلی گیس کے حملے کے جواب میں داغے گئے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر کیے جانے والے اس حملے کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’گذشتہ رات انتہائی مہارت سے میزائل حملہ کیا گیا۔ فرانس اور برطانیہ کی دانشمندی اور ان کی اچھی فوجی طاقت کیلئے اُن کا شکریہ۔ اس سے بہتر نتائج نہیں آ سکتے تھے۔ مشن مکمل ہو گیا۔‘‘

مغربی ممالک نے اسد انتظامیہ پر الزام عائد کیا تھا کہ اُس نے دوما میں گیس حملے کئے تھے جن سے درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم شام کی حکومت اور اس کے اتحادی ملک روس نے ایسے کسی حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG