رسائی کے لنکس

شکیل آفریدی کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی پر بات کر سکتا ہوں، کانگریس مین بریڈ شرمن


بائیں سے دائیں: کانریس مین بریڈ شرمن، محمد تقی اور حسین حقانی
بائیں سے دائیں: کانریس مین بریڈ شرمن، محمد تقی اور حسین حقانی

کانفرنس میں شریک امریکی سفارتکار اور سنئر پالیسی سکالر ویلیم بی مائیلم  نے خطے میں پاکستان کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ناکام ریاست نہیں ہے جیسا کہ پہلے سمجھا جاتا تھا۔

امریکی کانگرس کے رکن بریڈ شرمن کا کہنا ہے کہ امریکہ یہ نظر انداز نہیں کر سکتا کہ اُسامہ بن لادن کو ڈھونڈ نکالنے میں مدد فراہم کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی آج سلاخوں کے پیچھے ہیں جو کہ بہت افسوس ناک ہے۔

’’میں ڈاکٹر آفریدی کے بدلے امریکہ کی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی پر بھی بات کر سکتا ہوں"۔

کانگرس مین بریڈ شرمن امریکی دارلحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے (ساتھ) ساوتھ ایشینز اگینسٹ ٹررازم اینڈ فار ہیومن رائیٹس کانفرنس میں یہ بات کر رہے تھے۔ جس میں امریکہ، یورپ اور پاکستان سے آئے ہوئے آزاد خیال مفکر، انسانی حقوق اور سوشل میڈیا کے سرگرم کارکن شریک تھے۔

بریڈ شرمن نے پاکستان میں میڈیا کی آزادی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وائس آف امریکہ کی اردو اور پشتو کی ویب سائٹس کی بندش انصاف پر مبنی نہیں ہے۔

’’پاکستان خود کو امریکہ کا اتحادی سمجھتا ہے ’’لیکن یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں انہوں نے وائس آف امریکہ کی اردو اور ڈیوا کی ویب سائیٹس بلاک کی ہیں‘‘۔

بریڈ شرمین کا مزید کہنا تھا پاکستان میں مختلف قومیں رہتی ہیں اور ان کے وجود کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔

’’اگر پاکستان ملک میں موجود تمام قومیتوں کی شناخت تسلیم کرے تو اس سے پاکستان مزید مظبوط ہوگا‘‘۔

کانفرنس میں شریک امریکی سفارتکار اور سنئر پالیسی سکالر ویلیم بی مائیلم نے خطے میں پاکستان کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ناکام ریاست نہیں ہے جیسا کہ پہلے سمجھا جاتا تھا۔

’’دنیا میں پاکستان کو اب اس نظریے سے نہیں دیکھا جاتا لیکن سوال یہ ہے کہ وہ یہاں سے آگے کیسے جانا چاہتا ہے‘‘۔

ساتھ کانفرس کی میزبانی کرنے والے پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کا کہنا تھا کہ’’پاکستان کا سب سے بڑا مسلہ ناخواندگی، انتہا پسندی اور کمزور معیشت ہے۔ جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے‘‘۔

ساتھ کانفرنس نے اپنے اعلامیے میں بھارت کی سکھ کمیونٹی کے لئے کرتار پور کوریڈور کھولے جانے کو ایک مثبت اقدام قرار دیا۔ اور پاکستان کے مشرق اور مغرب میں ہمسایہ ملکوں میں لوگوں کے آپس میں رابطے، تجارت اور سفر کی آزادی پر زور دیا۔

اعلامیے میں میڈیا کی آزادی، سنسر شپ اور پشتون تحفظ موومنٹ کے لیڈروں اور حامیوں کو ڈرانے دھمکانے کی مزمت کے علاوہ گمشدہ افراد کی بازیابی پر بھی زور دیا گیا۔

XS
SM
MD
LG