رسائی کے لنکس

نیٹو فضائی حملے کا نشانہ بننے والے سیف العرب قذافی طالب علم تھے


سیف العرب قذافی، فائل فوٹو
سیف العرب قذافی، فائل فوٹو

ہفتے کے روز نیٹو کے فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے سیف العرب قذافی ، لیبیا کے صدر معمر قذافی کے چھوٹے بیٹے تھے۔

ان کی عمر 29 سال تھی اور حالیہ برسوں میں ان کا زیادہ تروقت جرمنی کی ٹیکنیکل یونیورسٹی آف میونخ میں گذراجہاں انہوں نے 2006ء میں داخلہ لیا تھا۔

حالیہ حکومت مخالف مظاہروں میں اپنے بڑے بھائی کے برعکس وہ بہت کم منظر عام پر آئے اور حکومتی معاملات میں بھی ان کا عمل دخل بہت کم تھا۔

30 اپریل کو ان کے گھر پرنیٹو طیاروں کا حملہ ہوا، جس میں وہ اور صدر قذافی کے تین نواسے ہلاک اور کئی دوسرے افراد زخمی ہوگئے۔

لیبیا کے سرکاری ذرائع کے مطابق مسٹر قذافی بھی وہاں موجود تھے، تاہم وہ محفوظ رہے۔

نیٹو کا کہنا ہے انہوں نے کسی رہائش گاہ کو نہیں بلکہ کنٹرول اینڈ کمان کے ایک مرکز کو نشانہ بنایا تھا۔

سیف العرب کی والدہ کا نام صفیہ فرکش ہے جو صدر قذافی کی دوسری بیگم ہیں۔ ان کے بڑے بھائی کا نام سیف الاسلام ہے ، جنہوں نے حالیہ حکومت مخالف تحریک سے مقابلے کے لیے قومی سطح کے کئی اجتماعات سے خطاب کیا ہے۔ اور قذافی حکومت بچانے کے لیے ایک سرگرم کردار ادا کررہے ہیں۔

صدر قذافی کے کم ازکم پانچ اور بیٹے اور ایک بیٹی بھی ہے۔

XS
SM
MD
LG