رسائی کے لنکس

قاتلوں کا تعین نہیں ہو سکا


سلیم شہزاد
سلیم شہزاد

سلیم شہزاد قتل کیس میں قاتلوں کےتعین میں ناکامی کےباوجود،تحقیقاتی کمیشن نےمتعلقہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ واردات کی تفتیش جاری رکھیں

پاکستان میں گزشتہ برس ہونےوالےایک صحافی کےاغوا کےبعد قتل کے واقعہ کی تحقیقات کرنے والا اعلیٰ سطحی کمیشن واردات کےذمہ داروں کا تعین کرنے میں ناکام ہوگیا ہے۔

ملک کی وفاقی وزیرِاطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ صحافی سلیم شہزاد کے قتل کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے اپنی رپورٹ وفاقی حکومت کو جمع کرادی ہےجس کےمطابق کمیشن قاتلوں کا سراغ نہیں لگاپایا ہے۔

جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے بتایا کہ قاتلوں کے تعین میں ناکامی کے باوجود کمیشن نے متعلقہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ واردات کی تفتیش جاری رکھیں۔

یاد رہے کہ ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے سے منسلک سید سلیم شہزاد کو گزشتہ برس 27 مئی کو دارالحکومت اسلام آباد سے نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا تھا جس کے دو روز بعد ان کی تشدد زدہ لاش صوبہ پنجاب کے ضلع منڈی بہاء الدین کی ایک نہر سے برآمد ہوئی تھی۔

پاکستانی صحافیوں اور بین الاقوامی اداروں کے احتجاج اور مطالبے پر وفاقی حکومت نے سلیم شہزاد کے قتل کی تحقیقات کے لیے عدالتِ عظمیٰ کے جج جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں ایک چار رکنی کمیشن تشکیل دے کر اسے چھ ہفتوں میں واقعہ کی تحقیقات مکمل کرنے کا ہدف دیا تھا۔

تاہم کمیشن کے رکن اور پاکستانی صحافیوں کی وفاقی تنظیم 'پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے)' کے صدر پرویز شوکت کے مطابق کمیشن کو اپنی کاروائی مکمل کرنے میں چھ ماہ لگے جس کے دوران 41 افراد کے بیانات قلم بند کیے گئے۔

سرکاری خبر رساں ادارے 'اے پی پی' سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز شوکت نے بتایا کہ کمیشن کی رپورٹ میں صحافی برادری کے تحفظ اور سلیم شہزاد کے اہلِ خانہ کی مالی معاونت سے متعلق 'پی ایف یو جے' کی سفارشات بھی شامل کی گئی ہیں۔

ادھر وفاقی وزیرِ اطلاعات کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم گیلانی کی ہدایت پر کمیشن کی رپورٹ جمعہ کو وزارتِ اطلاعات کی ویب سائٹ پر عوام کے لیے جاری کردی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ کمیشن نے سلیم شہزاد کی بیوہ کو 30 لاکھ روپے کی ادائیگی، انہیں رہائش گاہ کے نزدیک کسی سرکاری تعلیمی ادارے میں استانی کی نوکری دینے اور مقتول صحافی کےبچوں کو گریجویشن تک سرکاری خرچ پر تعلیم دلانے کی سفارشات کی ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان حالیہ برسوں کے دوران صحافیوں کے لیے مہلک ترین ملک ثابت ہوا ہے اور مقامی و بین الاقوامی صحافتی تنظیموں کے مطابق 2011ء کے دوران پاکستان میں کل 12 صحافیوں کو ہلاک کیا گیا جن میں سے آٹھ ہدف بنا کر قتل کیے گئے۔

سلیم شہزاد قتل کیس کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی سفارشات کو ایک ایسے وقت میں منظرِ عام پر آئی ہیں جب جمعہ کو گزشتہ برس ملک کے جنوبی شہر اور اقتصادی مرکز کراچی میں قتل کیے گئے ایک ٹی وی رپورٹر کی پہلی برسی منائی جارہی ہے۔

نجی ٹیلی ویژن 'جیو نیوز' سے منسلک صحافی ولی خان بابر کو 13 جنوری 2011ء کی شب کراچی میں نامعلوم مسلح افراد نے اس وقت گھات لگا کر قتل کردیا تھا جب وہ دفتر سے گھر جارہے تھے۔

واقعہ کے چند ماہ بعد پولیس نے ولی خان بابر کے مبینہ قاتلوں کی گرفتاری کا دعویٰ کیا تھا تاہم ایک برس بعد بھی مقدمہ کی سماعت کرنے والی عدالت میں ملزمان پر صرف فردِ جرم ہی عائد کی جاسکی ہے۔

XS
SM
MD
LG