رسائی کے لنکس

قتل کے جرم پر سعودی شہزادے کو سزائے موت دے دی گئی


سعودی عرب میں قتل کے جرم میں سزائے موت پانے والے ایک شہزادے کی سزا پر عمل کر دیا گیا ہے۔

سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) نے وزارت داخلہ کے ایک بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ پرنس ترکی بن سعود الکبیر نے ایک شخص عادل محمید کو ایک جھگڑے کے دوران ہلاک کرنے کے جرم کا اعتراف کیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق قتل کا یہ واقعہ تین سال قبل پیش آیا تھا۔

تاہم بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ سعود الکبیر کی سزا پر کس طرح عمل درآمد کیا گیا، سعودی عرب میں عموماً سزائے موت کے مجرموں کے سر قلم کیے جاتے ہیں۔

وزارت داخلہ کی طرف سے اس خبر سے متعلق جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ" حکومت امن عامہ کو برقرار رکھنے، سکیورٹی کو مستحکم بنانے اور (اسلامی) قوانین کے تحت انصاف کو قائم کر نے میں سنجیدہ ہے۔"

سعودی عرب میں شاہی خاندان کے کسی فرد کی سزائے موت پر عمل درآمد کا یہ غیر معمولی واقعہ ہے۔

واضح رہے کہ شاہ فیصل بن سعود کو 1975 میں قتل کرنے کے جرم میں شہزادے فیصل بن مسعید کو سزائے موت سنائی گئی تھی، جس پر عمل درآمد بھی کیا گیا۔

سعودی عرب کا شمار ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں ہر سال ایک بڑی تعداد میں سزائے موت کے مجرموں کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جاتا ہے تاہم میں ان میں سے زیادہ تر وہ افراد شامل ہیں جنہیں منشیات کی اسملنگ پر سزائے موت سنائی جاتی ہیں۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے رواں سال اپنے ایک رپورٹ می کہا تھا کہ گزشتہ سال سعودی عرب میں 158 افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا ان میں سے اکثریت کے سر قلم کر کے ان کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔

XS
SM
MD
LG