رسائی کے لنکس

سعودی عرب: لڑکیوں کے اسکول میں کھیلوں کی اجازت


سعودی عرب کی اتھیلیٹ سارا اطر جنہوں نے سن 2012 کے اولمپکس میں حصہ لیا تھا
سعودی عرب کی اتھیلیٹ سارا اطر جنہوں نے سن 2012 کے اولمپکس میں حصہ لیا تھا

سعودی عرب کی شریعہ کورٹ نے سن 2014 میں لڑکیوں کے اسکولوں میں فزیکل ایجوکشن متعارف کرانے کی منظوری دے دی تھی لیکن علما کی شدید مخالفت کی وجہ سے اس کا إطلاق نہیں ہو سکا تھا۔

سعودی عرب نے نئے تعلیمی سال سے اپنے پبلک اسکولوں میں لڑکیوں کو کھیلوں میں حصہ لینے اور فزیکل ایجوکشن کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

سعودی وزارت تعلیم نے کہا ہے کہ بتدریج تمام اسکولوں میں فزیکل ایجوکیشن کی کلاسیں شروع کر دی جائیں گی۔ اس کا انحصار ضروری آلات اور خواتین انسٹریکٹر کی دستیابی پر ہو گا۔

وزارت کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں اسلامی قوانین کا خیال رکھا جائے گا۔

سعودی عرب میں سخت قوانین نافذ ہیں جس میں عورتوں کی آزادی محدود ہے۔ انہیں مخصوص لباس پہننا ہوتا ہے اور وہ مرد سرپرست کے بغیر کہیں آ جا نہیں سکتیں۔

تاہم اب حالیہ برسوں میں سعودی حکومت آہستہ آہستہ إصلاحات نافذ کررہی اور خواتین کے لیے مواقعوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

سعودی عرب کی شریعہ کورٹ نے سن 2014 میں لڑکیوں کے اسکولوں میں فزیکل ایجوکشن متعارف کرانے کی منظوری دے دی تھی لیکن علما کی شدید مخالفت کی وجہ سے اس کا إطلاق نہیں ہو سکا تھا۔

اس نرمی کے بعد لڑکیوں کو کھیلوں میں حصہ لینے کا موقع مل سکے گا جس کے لیے خواتین کے حقوق کی کارکن ایک عرصے سے تحریک چلا رہی ہیں۔

کھیلوں تک رسائی ان خواتین کے لیے ایک بڑی تفریح ہے جن کے گھرانے انہیں اس کی اجازت دے دیتے ہیں اور ان کے پاس مالی وسائل موجود ہیں ۔ کچھ عرصے کے دوران سعودی عرب میں چند کلب قائم ہو چکے ہیں جہاں خواتین باسکٹ بال کھیل سکتی ہیں۔

کچھ عرصے سے سعودی حکام ایسے جم قائم کرنے کے لائسنس جاری کر رہے ہیں جہاں صرف خواتین جا سکتی ہیں۔ لیکن ان کی ممبر شب بہت زیادہ ہے اور اکثر خواتین اس کی استطاعت نہیں رکھتیں۔

XS
SM
MD
LG