رسائی کے لنکس

یمن میں عارضی جنگ بندی کے لیے حوثیوں کے بغیر سعودی اتحاد کے مذاکرات


سعودی اتحاد کی جانب سے صنعا پر کی گئی فضائی کارروائی کے بعد تباہی کا منظر۔ 26 مارچ 2022ء
سعودی اتحاد کی جانب سے صنعا پر کی گئی فضائی کارروائی کے بعد تباہی کا منظر۔ 26 مارچ 2022ء

اقوام متحدہ کی جانب سے ماہ رمضان میں حوثیوں کے زیر قبضہ علاقوں سے ایندھن کے بحری جہازوں اور کچھ پروازوں کی اجازت کے لیےعارضی جنگ بندی کو یقینی بنانے کی کوششوں کے سلسلسے میں منگل کو سعودی عرب میں یمن جنگ کے اتحادی دھڑوں کا ایک اجلاس منعقد ہوا۔

خبررساں ادارے رائٹرز نے ذرائع کے حوالے سے خبردی ہے کہ ریاض کی قیادت میں قائم فوجی اتحاد کے خلاف برسرپیکار ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ وہ مذاکرات میں شرکت نہیں کریں گے، لیکن ایک بیان میں اس نے اقوام متحدہ کے اس اقدام کو مثبت قرار دیا ہے۔رمضان اس ہفتے کے آخیر میں شروع ہورہا ہے۔

دونوں ذرائع نے بتایا ہے کہ یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہنس گرنڈبرگ کے تیار کردہ منصوبے کو امریکہ اور دیگر مغربی طاقتوں کی حمایت حاصل ہے۔ گرنڈبرگ کی ترجمان اسمینی پالا نے عارضی جنگ بندی کی تجویز کی تفیصلات پر تبصرے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کا مقصد یمنی عوام پر جاری تشدد میں وقفہ دینا ہے۔

انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ خصوصی ایلچی تمام فریقوں سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں او ر ان پر فوری طور پرعارضی جنگ بندی کے لیے تعمیری بات چیت جاری رکھنے پر زور دے رہے ہیں۔

عارضی جنگ بندی کے لیے ریاض میں اتحادیوں کی یہ مشاورت خلیج تعاون کونسل کے زیر اہتمام ہورہی ہے اور توقع ہے کہ اس میں ایک ہفتے سے زیادہ وقت لگے گا، لیکن حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ صرف ایک غیر جانبدار ملک میں منعقد ہونے والے مذاکرات میں شرکت کریں گے۔

رائٹرز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ تجویز میں حوثیوں کے زیر قبضہ حدیدہ بندرگاہ پر ایندھن کے بحری جہازوں اور صنعا کے ہوائی اڈے سے کچھ تعداد میں تجارتی پروازوں کی اجازت کے بدلے میں ایک ماہ کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیاہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد وشمار سے پتا چلتا ہے کہ 27 مارچ تک حدیدہ بندرگاہ میں داخل ہونےکے منتظر ایک آئل ٹینکر سمیت ایندھن کے چار جہاز اتحادی افواج کے زیر انتظام علاقے میں تقریباً تین ماہ سے پھنسے ہوئے ہیں۔ ناکہ بندی میں نرمی سے یمن میں ایک سنگین انسانی بحران کا خاتمہ ہوجائے گا۔

سعودی حکومت اور اتحادیوں نے، جنھوں نے 2015ء میں یمن میں حوثیوں کی جانب سے سعودی حمایت یافتہ حکومت کو دارلحکومت صنعا سے بے دخل کرنے کے بعد مداخلت کی تھی ، تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

قیدیوں کا تبادلہ

اقوام متحدہ اور امریکہ گزشتہ سال سے یمن میں مستقل جنگ بندی کی کوشش کررہا ہے، لیکن ترتیب پر اختلاف نے اس سات سالہ جنگ ، جس میں لاکھوں افراد ہلاک اور یمن تباہ ہوچکا ہے، کے خاتمے کی کوششوں کو ناکام بنادیا ہے۔ حوثی چاہتے ہیں کہ سعودی زیر قیادت اتحاد پہلے سمندری بندرگاہوں اور صنعا کے ہوائی اڈے پر پابندی ختم کرے جبکہ یمن کی سمندری اور فضائی حدود کو عملی طور پرکنڑول کرنے والا اتحاد بیک وقت معاہدہ چاہتا ہے۔

حوثیوں نے ہفتے کو یک طرفہ طور پر یمن میں سرحد پار حملوں اور زمینی جارحانہ کارروائیوں کو تین دن کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

حالیہ مہینوں میں حوثیوں کے اس گروپ نے سعودی تیل کی تنصیبات پر میزائل اور ڈرون حملے تیز کردیے ہیں،جس سے جمعہ کو ایندھن ذخیرہ کرنے والے ٹینکوں میں زبردست آگ لگ گئی ۔ سعودی اتحاد نے جواب میں حدیدہ اور صنعا پر فضائی حملے کیے جس سے پانچ خواتین اور دو بچوں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہوگئے۔

دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت ہورہی ہے، جس کی کامیابی کی صورت میں سولہ سعودیوں اور یمن کے صدر کے بھائی سمیت سینکڑوں قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔

(خبر کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG