رسائی کے لنکس

سعودی سرمایہ کاری وفد کا پاکستانی حکام سے تبادلہٴ خیال


پاکستان میں جاری چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لینے کے لیے، ایک اعلیٰ سطح کا سعودی وفد اِن دنوں پاکستان کے دورے پر ہے۔

وفد کی قیادت سعودی عرب کے مشیر برائے توانائی، تجارت اور معدنی وسائل احمد حامد الغامدی کر رہے ہیں۔

پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق سعودی وفد نے منگل کو گودار کو درہ بھی کیا اور اس موقع پر گودار پورٹ اتھارٹی کے سربراہ ڈاکٹر سجاد حسین نے چین پاکستان راہداری (سی پیک) کے منصوبوں اور فری اکنامک زون اور گودار کے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق سعودی وفد کو بریفنگ دی۔

قبل ازیں سعودی سفارت خانے کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، پاکستان میں سعودی سفیر نواف بل سعید المالکی نے سعودی پریس ایجنسی کو بتایا کہ پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے سعودی وفد میں سعودی عرب کی تیل کمپنی ’آرمکو‘، سعودی ایکسپورٹ ڈیلوپمنٹ اتھارٹی اور توانائی کے دیگر اداروں کے عہدیدار بھی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق، پاکستانی حکام سے ہونے والی ملاقاتوں میں، سعودی وفد تونائی، معدنیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تبادلہٴ خیال کرے گا جس کے بعد پاکستان اور سعودی حکام مفاہمت کی یاددشتوں پر بھی دستخط کریں گے۔

سعودی سفیر کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں قیام کے دوران سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لینے کے لیے سعودی عرب کا وفد پاکستان کے مختلف علاقوں کا دورہ بھی کرے گا۔

واضح رہے کہ پیر کو پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے سعودی وفد نے پاکستان کے توانائی کے وزیر گوہر ایوب اور مشیر برائے ٹیکسٹائل، صنعت و تجارت و سرمایہ کاری رزاق داؤد اور دیگر حکام سے پیر کو ملاقات کی۔

سعودی وفد کے دورہٴ پاکستان سے متعلق نجی ٹی وی چینل 'دنیا نیوز' سے پیر کو گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا کہ سعودی وفد پاکستان میں توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان میں ہے۔

انہوں نےکہا کہ "سعودی عرب گوادار اور سی پیک کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچپسی رکھتا ہے۔ اسی طریقے سے سعودی عرب آئل اور توانائی کے شعبوں میں بڑی سرمایہ کاری کرنے کا خواہاں ہے اور پاکستان سعودی عرب کی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرے گا۔"

فواد چودھری نے یہ واضح نہیں کیا آیا سعودی عرب کی سرمایہ کا حجم کیا ہوگا۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ یہ چند ہفتوں کے بعد واضح ہوگا جب سعودی عرب کے پیٹرولیم کے وزیر پاکستان کا دورہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئل کی تلاش کے لیے ڈرلنگ کے شعبے میں وسیع سرمایہ کاری کے امکانات موجود ہیں؛ اور ان کے بقول، مستقبل میں ناصرف سعودی عرب کی طرف سے سرمایہ کاری کی توقع کی جا سکتی ہے، بلکہ کئی دیگر ملک بھی سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔

پاکستان میں ممکنہ سعودی سرمایہ کاری کے معاملے پر ایران کی طرف سے کسی بھی قسم کے تحفظات کو رد کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ پاکستان کا دونوں ملکوں کے ساتھ تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم (خطے) میں سعودی عرب کی کسی بڑی پلاننگ میں شراکت دار نہیں بننا چاہتے، اگر ایسی کوئی پلاننگ ہے۔ ناہی ہم خطے کی سیکورٹی سے متعلق ایران کے نتکہ نظر میں شریک ہونا چاہتے ہیں۔"

فواد چودھری نے مزید کہا کہ پاکستان کی توجہ اس وقت اقتصادی معاملات پر ہے، "جس سے سعودی عرب اور ہمار مفاد جڑا ہوا ہے اور جس سے باقی خطے سے ہمارا مفاد جڑا ہوا ہے اور اقتصادی طور ہمارے ایران کے ساتھ تعلقات بہتر ہونا ضروری ہے، تاکہ ہمارا خطہ ترقی کر سکے۔ اس وقت ہم سعودی عرب اور ایران کی مخاصمت میں حصے دار نہیں ہیں۔"

XS
SM
MD
LG