رسائی کے لنکس

ریاض اور واشنگٹن میں کشیدگی کے درمیان صدر شی کا سعودی عرب کا دورہ


چین کے صدر شی جنگ پنگ اور سعودی فرما روا سلمان بن عبدالعزیز، بیجنگ میں چین کے نیشنل میوزیم میں 16 مارچ 2017 کو "Road to the Arab Republic" میں شرکت کر رہے ہیں۔شی 7 دسمبر کو سعودی عرب پہنچیں گے۔
چین کے صدر شی جنگ پنگ اور سعودی فرما روا سلمان بن عبدالعزیز، بیجنگ میں چین کے نیشنل میوزیم میں 16 مارچ 2017 کو "Road to the Arab Republic" میں شرکت کر رہے ہیں۔شی 7 دسمبر کو سعودی عرب پہنچیں گے۔

چین کے صدر شی جن پنگ بدھ کو تین روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچ رہے ہیں ، جو 2016 کے بعد دنیا کے سب سے بڑے خام تیل برآمد کرنے والے ملک کا ان کا پہلا دورہ ہے۔اور یہ امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کے دوران عمل میں آرہا ہے۔

سعودی سرکاری میڈیا نے منگل کو رپورٹ کیا ہے کہ اس دورے میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی زیر صدارت ایک دو طرفہ سربراہی اجلاس بھی شامل ہے جس میں مملکت میں دراصل حکمرانی کرنے والے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بھی شرکت کریں گے۔

چینی رہنما ایک ایسے وقت میں سعودی عرب پہنچ رہےہیں جب توانائی کی پالیسی سے لے کر علاقائی سلامتی اور انسانی حقوق تک کے مسائل پر ، سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان شدید تناؤ ہے۔

خشوگی قتل: کیا بائیڈن انتظامیہ سعودی عرب سے تعلقات میں تبدیلی لا سکی ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:04 0:00

ان دونوں ملکوں کی عشروں پرانی شراکت داری کو تازہ ترین دھچکا اکتوبر میں اس وقت لگا تھا جب تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک نےتیل کی یومیہ پیداوار 20 لاکھ بیرل کم کرنے پر اتفاق کیا، وائٹ ہاؤس نے کہا کہ یہ اقدام یوکرین کی جنگ میں "روس کے ساتھ صف بندی" کے مترادف ہے۔

اتوار کو، OPECنے ان کٹوتیوں کو برقرار رکھنے کافیصلہ کیاہے۔

چین سعودی عرب کا خام تیل کا سب سے بڑا خریدارہے، جو سعودی تیل کی برآمدات کا تقریباً ایک چوتھائی خریدتا ہے۔

توانائی کے علاوہ، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ توقع کی جاتی ہے کہ دونوں ممالک کے رہنما ان ممکنہ سودوں پر تبادلہ خیال کریں گے جن میں چینی کمپنیوں کو ان میگا پراجیکٹس میں مزید گہرائی سے شامل کیا جا سکتا ہے جو سعودی معیشت میں تیل کی مرکزیت ختم کرنے کے شہزادہ محمد کے وژن میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔

ان منصوبوں میں پانچ سو ارب ڈالرز کی مالیت سے مستقبل کا وہ میگا سٹی شامل ہے جسے NEOM کہا جاتا ہے،یہ شہر سعودی عرب کے تبوک صوبے میں تعمیر کیا جا رہا ہے۔ یہ سمارٹ سٹی پراجیکٹ، ٹیکنالوجیز کو شامل کرنے اور سیاحتی مقام کے طور پر کام کرنے کا منصوبہ ہے۔

وہ ایک ایسا شہر ہو گا جو چہرے کی شناخت اور نگرانی کی ٹیکنالوجی پر بہت زیادہ انحصار کرے گا۔

ولیعہد شہزادہ سلمان چین کے صدر شی سے مصافحہ کرتے ہوئے۔ فوٹو رائٹرز
ولیعہد شہزادہ سلمان چین کے صدر شی سے مصافحہ کرتے ہوئے۔ فوٹو رائٹرز

ژی نے آخری بار 2016 میں سعودی عرب کا دورہ، اس سے ایک سال پہلےکیا تھا جب شہزادہ محمد تخت کے لیے پہلی صف میں آئے تھے، اس سفر میں وہ مصر میں اور سعودی عرب کے حریف ملک ایران میں بھی رکے تھے۔

شہزادہ محمد نےبھی چین کا دورہ کیا اتھاور 2019 میں ایشیا کے دورے پر صدر شی سے ملاقات کی تھی۔

یہ رپورٹ ایجنسی فرانس پریس کی فراہم کردہ معلومات پر مبنی ہے۔

XS
SM
MD
LG