رسائی کے لنکس

سعودی عرب: پاکستان میں انتہا پسندوں کو مالی مدد فراہم کرنے کی تردید


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں سعودی عرب کے سفارت خانے سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان کہا گیا کہ پاکستان میں ذرائع ابلاغ کے ایک حصے میں حال ہی میں یہ غلط تاثر دیا گیا کہ سعودی عرب پاکستان انتہا پسندانہ رجحانات کے لیے بعض مدارس کی مالی معاونت کر رہا ہے۔

سعودی عرب نے اُن الزامات کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ سعودی حکومت پاکستان میں شدت پسندی کے فروغ اور اپنے نظریات کے پرچار کے لیے مدارس کو رقوم فراہم کرتی ہے۔

پاکستان میں سعودی عرب کے سفارت خانے سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان کہا گیا کہ پاکستان میں ذرائع ابلاغ کے ایک حصے میں حال ہی میں یہ غلط تاثر دیا گیا کہ سعودی عرب پاکستان میں انتہا پسندانہ رجحانات کے لیے بعض مدارس کی مالی معاونت کر رہا ہے۔

سعودی سفارت خانے کی طرف سے یہ بیان ایسے وقت جاری کیا گیا جب چند ہفتے قبل ہی پاکستان کے بین الاصوبائی رابطوں کے وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے ایک بیان میں یہ الزام لگایا تھا کہ سعودی عرب مسلم دنیا بشمول پاکستان میں اپنے نظریات کے پرچار کے لیے مالی وسائل فراہم کرتا ہے۔

تاہم پیر کو سعودی عرب کے سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ حقیقت یہ ہے کہ جب بھی پاکستان سے کوئی مسجد، مدرسہ یا خیراتی ادارہ سعودی عرب سے مالی امداد کے حصول کے لیے درخواست کرتا ہے، تو وہ درخواست جائزے کے لیے پاکستانی حکومت کو بھیج دی جاتی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ صرف اُسی صورت میں مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے جب پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے تحریری طور پر سعودی سفارت خانے کو آگاہ کیا جاتا ہے۔

سعودی عرب کے سفارت خانے کے مطابق اُن کے ملک کی طرف سے مالی مدد کسی بھی فرقے وارانہ تفریق کے بغیر کی جاتی ہے۔

سفارت خانے کے بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات پر سعودی عرب پاکستان سے قریبی رابطے میں ہے۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ سفارت خانے کے بیان کے بعد یہ حقیقت واضح ہو گئی ہے سعودی عرب کی طرف سے پاکستان میں کبھی بھی ایسی مالی معاونت نہیں بھیجی گئی جو بدامنی کا سبب بنے۔

اُنھوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان اور سعودی عرب کا ایک دوسرے سے قریبی تعاون رہا ہے۔

’’ہمیں سعودی عرب کا تعاون حاصل رہا ہے اور ہم بھی اُن کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔ اس لیے میں نہیں سمجھتا کہ مدارس کے حوالے سے کوئی ایسی چیز دی جا رہی ہو، جو کہ ہمارے ملک کے لیے خطرہ ہو اور اُس میں سعودی عرب کی طرف سے مالی امداد شامل ہو۔‘‘

واضح رہے کہ پاکستان کی حکومت کی طرف سے سعودی عرب پر کسی طرح کا الزام نہیں لگایا گیا تھا۔ پاکستان سعودی عرب کا ایک قریبی اتحادی اور دوست ملک ہے اور سرکاری سطح پر ہمیشہ سعودی عرب کو پاکستان کی مدد کرنے پر سراہا جاتا رہا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف بھی سعودی عرب کے دورے کر چکے ہیں جن میں سلامتی کے اُمور سمیت دیگر شعبوں میں قریبی تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG