رسائی کے لنکس

کسی فرد کو فائدہ پہنچانے کے لیے ازخود نوٹس کا استعمال نہیں کیا جا سکتا: جسٹس فائز عیسیٰ


پاکستان کی سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہےکہ کسی فرد کو فائدہ پہنچانے کے لیے آئین کی شق 184/3 استعمال نہیں کی جا سکتی۔

اسلام آباد کی 'شفا تعمیرِ ملت' یونیورسٹی میں بدھ کو 'آئینِ پاکستان۔ قومی وحدت کی علامت' کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آئین پاکستان، عدالتوں کے اختیار اور سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت حالیہ فیصلوں سے متعلق سوالات کے جواب دیے۔

ازخود نوٹس کی شق سے متعلق سوال کے جواب میں جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ان کی رائے میں از خود نوٹس کا اختیار سپریم کورٹ کا ہے لیکن ان کے بعض دوستوں کی رائے ہے یہ اختیار صرف چیف جسٹس کا ہے لیکن آئین یہ نہیں کہتا اگر آئین ایسا کہتا ہے تو وہ شق بتا دیں۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئین میں 184/3 کا لفظ استعمال ہوا ہے سوموٹو کا نہیں اور یہ شق مظلوموں کے لیے رکھی گئی تھی کسی کو فائدہ دینے کے لیے نہیں۔ اس کا استعمال کرتے ہوئے پھونک پھونک کر قدم رکھنا چاہیے۔

اعلیٰ عدالت کے جج نے مزید کہا کہ اگرایک فیصلہ غلط ہے تو وہ غلط ہی رہے گا چاہے وہ اکثریت کا ہی کیوں نہ ہو۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہآئینِ پاکستان پر کئی بار وار کیے گئے، تاریخ نے سات مرتبہ ہمیں سبق سکھایا ، اگر ہم تاریخ سے سبق نہیں سیکھیں گے تو یہ خود کو دہرائے گی۔

XS
SM
MD
LG