واشنگٹن —
امریکہ نے جنوبی افریقی سربراہوں کی طرف سے زمبابوے کے صدر رابرٹ مگابے اور اُن کے مشیروں کے خلاف عائد معاشی تعزیرات اٹھانے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔
محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، جین پساکی نے پیر کے روز کہا کہ امریکی پروگرام، جسے اُنھوں نے تیر ہدف نوعیت کی تعزیرات قرار دیا، بتایا کہ، زمبابوے کے انتخابی عمل میں ’شدید خامیاں‘ جاری رہنے تک یہ پابندیاں لاگو رہیں گی۔
جنوبی افریقہ کی ترقیاتی برادری کے 15رُکنی بلاک نے اتوار کو ملاوی میں اتحاد کے سالانہ اجلاس میں مغربی طاقتوں پر زور دیا کہ زمبابوے کے خلاف لگی ہوئی تمام تعزیرات ہٹائی جائیں۔
اتحاد کا کہنا تھا کہ 31جولائی کو انتخابات کراکے زمبابوے نے سیاسی اصلاحات کے سلسلے میں پیش رفت دکھائی ہے، جسے علاقائی بلاک نے ’آزادانہ اور پُرامن‘ قرار دیا۔
الیکشن نتائج نے مسٹر مگابے کی پارٹی، ’زینو-پی ایف‘ کو واضح اکثریت دلائی ہے، جس کے نتیجے میں 33برس اقتدار میں رہنے کے بعد اُن کی مزید پانچ سالوںٕ تک اقتدار میں رہنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
سبک دوش ہونے والے وزیر اعظم مورگن تِوانگرائی کی مرکزی اپوزیشن ’ایم ڈی سی‘ پارٹی نے مسٹر مگابے کی جماعت پر ’تاریخی‘ دھاندلی کے ذریعے نتائج چرانے کا الزام لگایا ہے۔
جنوبی افریقہ اتحاد کے مبصرین نے بھی انتخابات میں بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے اِن کا مزید تجزیہ کرنے کا کہا ہے۔
متوقع طور پر مگابے کی طرف سےتعینات کیے جانے والےججوں پر مشتمل زمبابوے کی اعلیٰ ترین عدالت منگل کو انتخابات کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرنے والی ہے، جس کے بعد جمعرات کو اُن کی حلف برداری کی راہ ہموار ہوگی۔
امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ یہ انتخابات زمبابوے کے عوام کی اصل خواہشات کی ترجمان نہیں ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکی تعزیرات کی پالیسی میں تبدیلی صرف اُسی وقت ہوگی جب قابل بھروسہ، شفاف، پُرامن اصلاحات عمل میں لائی جائیں گی، جِن سے عوامی امنگوں کی عکاسی ہوتی ہو۔
ملاوی کے صدر، جوئس بندا، جنھوں نے اتحاد کے سربراہ اجلاس کی صدارت کی، کہا ہے کہ مغربی تعزیرات کے باعث زمبابوے کے لوگوں نے کافی تکالیف جھیلی ہیں۔ ایک طوریل مدت سے زمبابوے کی حکومت اس بات کی شکایت کرتی چلی آئی ہے کہ اِن پابندیوں کے نتیجے میں عام آدمی کو کافی مشکلات پیش آتی ہیں۔
پساکی نے کہا کہ امریکہ کو زمبابوے کے عوام کی تکالیف پر ’ہمیشہ بہت تشویش‘ رہی ہے۔ لیکن، اُنھوں نے کہا کہ، ہم اپنے فیصلے اِسی طرح کرتے ہیں‘۔
امریکہ نے مسٹر مگابے اور اُن کے قریبی حلقہٴاحباب کے خلاف 2001ء میں پابندیاں لگائیں، جن میں اُن کے امریکہ سفر اور دفاعی اشیا کی اُن تک منتقلی پر بندش لگائی گئی۔
اِسی پروگرام کے تحت، امریکہ نے ایچ آئی وی ایڈز کے تدارک، جمہوریت اور حاکمیت کے پروگرام کے سلسلے میں زمبابوے کے لوگوں کے لیےانسانی بنیادوں پر اعانت جاری رکھی ہوئی ہے۔
محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، جین پساکی نے پیر کے روز کہا کہ امریکی پروگرام، جسے اُنھوں نے تیر ہدف نوعیت کی تعزیرات قرار دیا، بتایا کہ، زمبابوے کے انتخابی عمل میں ’شدید خامیاں‘ جاری رہنے تک یہ پابندیاں لاگو رہیں گی۔
جنوبی افریقہ کی ترقیاتی برادری کے 15رُکنی بلاک نے اتوار کو ملاوی میں اتحاد کے سالانہ اجلاس میں مغربی طاقتوں پر زور دیا کہ زمبابوے کے خلاف لگی ہوئی تمام تعزیرات ہٹائی جائیں۔
اتحاد کا کہنا تھا کہ 31جولائی کو انتخابات کراکے زمبابوے نے سیاسی اصلاحات کے سلسلے میں پیش رفت دکھائی ہے، جسے علاقائی بلاک نے ’آزادانہ اور پُرامن‘ قرار دیا۔
الیکشن نتائج نے مسٹر مگابے کی پارٹی، ’زینو-پی ایف‘ کو واضح اکثریت دلائی ہے، جس کے نتیجے میں 33برس اقتدار میں رہنے کے بعد اُن کی مزید پانچ سالوںٕ تک اقتدار میں رہنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
سبک دوش ہونے والے وزیر اعظم مورگن تِوانگرائی کی مرکزی اپوزیشن ’ایم ڈی سی‘ پارٹی نے مسٹر مگابے کی جماعت پر ’تاریخی‘ دھاندلی کے ذریعے نتائج چرانے کا الزام لگایا ہے۔
جنوبی افریقہ اتحاد کے مبصرین نے بھی انتخابات میں بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے اِن کا مزید تجزیہ کرنے کا کہا ہے۔
متوقع طور پر مگابے کی طرف سےتعینات کیے جانے والےججوں پر مشتمل زمبابوے کی اعلیٰ ترین عدالت منگل کو انتخابات کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرنے والی ہے، جس کے بعد جمعرات کو اُن کی حلف برداری کی راہ ہموار ہوگی۔
امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ یہ انتخابات زمبابوے کے عوام کی اصل خواہشات کی ترجمان نہیں ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکی تعزیرات کی پالیسی میں تبدیلی صرف اُسی وقت ہوگی جب قابل بھروسہ، شفاف، پُرامن اصلاحات عمل میں لائی جائیں گی، جِن سے عوامی امنگوں کی عکاسی ہوتی ہو۔
ملاوی کے صدر، جوئس بندا، جنھوں نے اتحاد کے سربراہ اجلاس کی صدارت کی، کہا ہے کہ مغربی تعزیرات کے باعث زمبابوے کے لوگوں نے کافی تکالیف جھیلی ہیں۔ ایک طوریل مدت سے زمبابوے کی حکومت اس بات کی شکایت کرتی چلی آئی ہے کہ اِن پابندیوں کے نتیجے میں عام آدمی کو کافی مشکلات پیش آتی ہیں۔
پساکی نے کہا کہ امریکہ کو زمبابوے کے عوام کی تکالیف پر ’ہمیشہ بہت تشویش‘ رہی ہے۔ لیکن، اُنھوں نے کہا کہ، ہم اپنے فیصلے اِسی طرح کرتے ہیں‘۔
امریکہ نے مسٹر مگابے اور اُن کے قریبی حلقہٴاحباب کے خلاف 2001ء میں پابندیاں لگائیں، جن میں اُن کے امریکہ سفر اور دفاعی اشیا کی اُن تک منتقلی پر بندش لگائی گئی۔
اِسی پروگرام کے تحت، امریکہ نے ایچ آئی وی ایڈز کے تدارک، جمہوریت اور حاکمیت کے پروگرام کے سلسلے میں زمبابوے کے لوگوں کے لیےانسانی بنیادوں پر اعانت جاری رکھی ہوئی ہے۔