رسائی کے لنکس

ماہل بلوچ کا علیحدگی پسندوں سے روابط کا 'اعتراف'، اہلِ خانہ کی تردید


بلوچستان حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ زیر حراست خاتون ماہل بلوچ نے دہشت گردی کا اعتراف کیا ہے۔ملزمہ کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ ماہل بلوچ سے زبردستی مرضی کا ویڈیو بیان جاری کرایا گیا جس کی وہ مذمت کرتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ترجمان بابر یوسفزئی نے بدھ کو ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایا کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ گرفتار خاتون کو ورغلانے والے شخص کا نام یوسف بلوچ ہے جو ماہل کے قریبی رشتے دار ہیں۔

یاد رہے کہ ماہل بلوچ کو رواں سال 17 فروری کو کوئٹہ کے نواحی علاقے سیٹلائٹ ٹاون سے کاؤنٹر ٹیرر ازم (سی ٹی ڈی) نے گرفتار کیا تھا۔

سی ٹی ڈی کا دعویٰ تھا کہ ماہل بلوچ کو سیٹلائٹ ٹاون میں پارک کے قریب ایک خود کش جیکٹ کے ہمراہ گرفتار کیا گیا ہے اور ان کا تعلق مبینہ طور پر کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) سے ہے۔

ماہل بلوچ کے اعترافی بیان سے متعلق پریس بریفنگ میں بابر یوسفزئی نے بتایا کہ ماہل بلوچ کے شوہر ببرگ بلوچ بھی کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے لیے کام کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ماہل بلوچ سے خودکش جیکٹ برآمد ہوئی تھی اور وہ اس جیکٹ کو کسی اور شخص تک پہنچانا چاہتی تھیں۔ جب وہ جیکٹ اس شخص کو پہنچانے جا ہی رہی تھیں کہ سیکیورٹی فورسز نے انہیں گرفتار کرلیا۔


بابر یوسفزئی کے مطابق ماہل بلوچ نے ویڈیو بیان میں خود کہا ہے کہ انہیں عزت و احترام سے رکھا گیا ہے۔ ماہل بلوچ کی گرفتاری اداروں کی کامیابی ہے۔ سیکیورٹی فورسز اس واقعے میں ملوث تمام گروہ کو پکڑنے کے لیے کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ " کالعدم تنظیمیں معصوم لوگوں کو استعمال کرتی ہیں، خواتین اور بچوں کو ڈھال بنایا جاتا ہے اور پکڑے جانے پر لاتعلقی اختیارکرلی جاتی ہے۔"

حکام کی عدالت سے ماہل بلوچ کے ریمانڈ کی استدعا

پریس کانفرنس کے دوران ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایا نے بتایا کہ ہم قانون کے مطابق کام کرتے ہیں، عدالت سے ثبوتوں کی بنا پر ماہل بلوچ کے ریمانڈ کی استدعا کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس میں ہماری تفتیش میں بہت کچھ سامنے آیا ہے، عدالتی ٹرائل میں تمام ثبوت سامنے رکھے گئے جب کہ اس سلسلے میں فارنزک اور مالی معاملات پر تحقیقات جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس میں ملوث شربت خان سمیت تمام سہولت کاروں کی گرفتاری کے لیے بھی قانونی کارروائی جاری ہے۔

اعترافی ویڈیو میں ماہل بلوچ نے کیا کہا؟

پریس کانفرنس کے دوران ماہل بلوچ کی ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ماہل بلوچ نے بلوچی لباس پہن رکھا ہے اور وہ ایک کرسی پر بیٹھی ہوئی ہیں۔

اعترافی ویڈیو میں ماہل بلوچ نے کہا ہے کہ وہ ببرگ بلوچ کی بیوہ ہیں اور بلوچستان کے علاقے مند کی رہائشی ہیں اور اُن کی تعلیم میٹرک ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ "میری شادی 2014 میں ہوئی، شادی کے بعد مجھے شک ہوا کہ میرے شوہر اور اس کے دوستوں کے پاس اسلحہ موجود ہے جس پر میں نے اپنے شوہر سے پوچھا کہ آپ کے پاس اسلحہ ہے اور آپ کیا کام کرتے ہیں۔ میرے شوہر نے بتایا کہ وہ بی ایل ایف کے لیے کام کرتا ہوں۔"

ویڈیو بیان میں ماہل بلوچ نے کہا کہ "تنظیم میں شامل ہونے کے لیے ذہن سازی میرے شوہر نے کی وہ ہر وقت جنگ اور آزادی کی باتیں کرتے تھے۔"

ماہل نے ویڈیو بیان میں مزید کہا ہے کہ 2019 میں انہوں نے فیس بک پر ایک پوسٹ کی تھی جس کو دیکھ کر میرے شوہر کے ایک دوست نے مجھے میسج کیا تھا کہ آپ کے خیالات بہت اچھے ہیں اس لیے آپ تنظیم میں شامل ہو جائیں۔

ماہل نے کہا ہے کہ ان کے گھر کے اخراجات بی ایل ایف والے برداشت کرتے رہے ہیں تنظیم کی جانب سے ان کے بینک اکاؤنٹ میں رقم جمع کرائی جاتی تھی۔

انہوں نے کہا ہے کہ شربت خان نامی شخص نے مجھے فون پر بتایا کہ ایک آدمی آئے گا جو مجھے خودکش جیکٹ دے گااور کہا کہ اس خود کش جیکٹ کو اپنے پاس رکھیں مزید بعد میں بتائیں گے۔

ماہل کے مطابق تنظیم میں ان کے چچا زاد بھائی وسیم بلوچ بھی ایک کمانڈر کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔


وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا کیا مؤقف ہے؟

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے اس سے قبل ماہل بلوچ کی مبینہ گمشدگی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تھا۔

ماہل بلوچ کے اعترافی ویڈیو کے بارے میں وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے تنظیم کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ نے کہا کہ رات کو ماہل کو مبینہ طور پر حراست میں لیا گیا اس کے اگلے ہی روز ان کے اہلِ خانہ نے تنظیم سے رابطہ کیا۔

نصر اللہ بلوچ کے بقول تنظیم کی جانب سے اس معاملے کو اُٹھانے کے ایک گھنٹے بعد ہی سی ٹی ڈی نےماہل بلوچ کو منظر عام پر لا کر یہ الزام عائد کیا کہ انہوں نے ایک خاتون کو خودکش جیکٹ کے ہمراہ گرفتار کیاہے۔

انہوں نے بتایا کہ سی ٹی ڈی کے بیان میں تضاد ہے جو ان کے مؤقف کو مشکوک ظاہر کرتا ہے۔

نصر اللّٰہ کے مطابق ماہل بلوچ کی ویڈیو بھی مشکوک لگ رہی ہے اور ہمیں یہ لگتا ہے کہ ان سے زبردستی بیان لیا جارہا ہے اور ان کو اجتماعی سزا دی جارہی ہے کیوں کہ ان کے شوہر بی ایل ایف میں رہ چکے ہیں۔

ماہل کے اہل خانہ کی ویڈیو بیان کی تردید

ماہل بلوچ کی بھتیجی بانڑی بلوچ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماہل کی جانب سے جاری اعترافی ویڈیو میں کوئی حقیقت نہیں ہے اور ہمیں لگتا ہے کہ انہیں ڈرا دھمکا کر ان سے یہ بیان لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماہل بالکل بے قصور ہیں اس لیے ہم ان ان کی جلد از جلد رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG