رسائی کے لنکس

رینجرز اہلکاروں کی مبینہ معافی پر سینیٹ کمیٹی کا اظہارِ تشویش


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اجلاس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ایسا کوئی بھی فیصلہ ’’باوردی اہلکاروں کے لیے ایک لائسنس ہے کہ وہ معصوم افراد کو ماریں اور سزا سے بچ جائیں۔"

پاکستانی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے 2011ء میں کراچی کے ایک نوجوان سرفراز شاہ کو قتل کرنے والے رینجرز اہلکاروں کی سزا کو ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے معاف کرنے کی اطلاعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’’ظالمانہ‘‘ مذاق قرار دیا ہے۔

کمیٹی کا اجلاس منگل کو سینیٹر نسرین جلیل کی قیادت میں ہوا جس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سرفراز شاہ کے قتل میں ملوث رینجرز اہلکاروں کی مبینہ معافی کا معاملہ اٹھایا۔

حکومت کی طرف سے ابھی تک سزا معاف کرنے کے بارے میں باضابطہ طور پر تو کچھ نہیں بتایا گیا لیکن اطلاعات کے مطابق یہ معاملہ صدر کو منظوری کے لیے بجھوایا جا چکا ہے۔

اجلاس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ایسا کوئی بھی فیصلہ متاثرہ خاندان کو قبول نہیں ہوگا۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ’’باوردی اہلکاروں کے لیے ایک لائسنس ہے کہ وہ معصوم افراد کو ماریں اور سزا سے بچ جائیں۔"

سینیٹر فرحت کا کہنا تھا کہ جس طرح سرفراز کو قتل کیا گیا، اس تصویر کو اتنی آسانی سے ذہنوں سے نہیں مٹایا جا سکتا۔

کمیٹی میں شامل تمام سینیٹز نے رینجرز اہلکاروں کی مبینہ معافی کی مذمت کرتے ہوئے اس کے خلاف ایک مشترکہ قرارداد بھی منظور کی جس میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی معافی سے انصاف کے تقاضے مکمل نہیں ہوں گے۔

اس موقع پر اجلاس میں موجود وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے بھی کمیٹی کے ارکان کے جذبات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو وزارتِ داخلہ دیکھ رہی تھی اور وہ اسے متعلقہ وزارت کے سامنے اٹھائیں گے۔

واضح رہے کہ 2011ء میں کراچی میں رینجرز کے اہلکاروں کی طرف سے سرفراز شاہ کو گولیاں مار کر ہلاک کرنے کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد اس وقت کے چیف جسٹس افتحار چوہدری نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

اس واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر حکومت نے سندھ رینجرز اور صوبائی پولیس کے سربراہان کو بھی ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

جس کے بعد کراچی میں انسدادِ دہشت گردی کی ایک خصوصی عدالت نے اس جرم پر رینجرز کے ایک اہلکار کو موت کی سزا سنائی تھی جب کہ اس مقدمے میں ملوث ایک نجی سکیورٹی گارڈ اور دیگر پانچ رینجرز اہلکاروں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

اس فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ اور بعد میں عدالت عظمیٰ نے بھی برقرار رکھا تھا۔

XS
SM
MD
LG