رسائی کے لنکس

نئی اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کا منصوبہ، عالمی راہنماؤں کی مذمت


نئی اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کا منصوبہ، عالمی راہنماؤں کی مذمت
نئی اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کا منصوبہ، عالمی راہنماؤں کی مذمت

فریقین کو چاہیئے کہ وہ خصوصی طورپر یروشلم میں اشتعال انگیز اقدامات سے احتراز کریں، جِن کے باعث اعتماد کو نقصان پہنچنے کا خدشہ لاحق ہو: ہیلری کلنٹن

امریکی، یورپی اور فلسطینی راہنماؤں نے مشرقی یروشلم میں 1100نئے رہائشی یونٹ تعمیر کرنے کے اسرائیلی منصوبے کی مذمت کرتے ہوئےکہا ہے کہ اِس طرح کےاقدام سے گذشتہ ہفتےاقوام متحدہ کی رکنیت کے حصول کی فلسطینی کوشش کے باعث پیدا ہونے والی کشیدہ صورتِ حال مزید کشیدہ ہوجائے گی۔

منگل کو امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے اسرائیل کے فیصلے کو نقصان دہ قرار دیا اور کہا کہ یہ تعطل کا شکار مشرق وسطیٰ امن بات چیت کے دوبارہ آغاز میں معاون ثابت نہیں ہوگا۔

اُنھوں نے کہا کہ فریقین کوچاہیئے کہ وہ خصوصی طور پریروشلم میں ایسےاشتعال انگیزاقدامات سے احتراز کریں، جِن سےاعتماد کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو۔

یورپی یونین کی امور خارجہ کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ اسرائیل کے شہر گیلو کے علاقے میں نئی بستیوں کی تعمیر کے فیصلے پرعمل درآمد سے دو ریاستی حل پر ضرب پڑنے کا خطرہ ہے اور اُسے واپس لینا چاہیئے۔

برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے اس بات پر توجہ دلائی کہ بین الاقوامی قانون کی رو سے بستیوں میں توسیع ناجائز ہے، اس سے اعتماد کو ٹھیس پہنچتی ہے اور امن کے لیے زمین کے تبادلے کے بنیادی اصول کی راہ میں حائل ہوتا ہے۔

فلسطینی اسرائیلی عمارت کی تعمیر کے مخالف ہیں، جس علاقے کو وہ آئندہ کی اپنی ریاست کا حصہ سمجھتے ہیں۔ اعلیٰ فلسطینی مذاکرات کار صائب عرکات نے کہا ہےکہ اسرائیل کا یہ فیصلہ ’ امن مذاکرات کے دوبارہ آغاز کی راہ میں 1100مرتبہ انکار‘کے مترادف ہے۔

اسرائیل کی وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ یہ تعمیرعوام کی رائے معلوم کرنے کے لیے 60 روزہ درکار لازمی مدت دینے کے بعد شروع ہوسکتی ہے، جسے اُنھوں نے ایک ضابطے کی کارروائی قرار دیا۔

گذشتہ سال اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات اُس وقت تعطل کا شکار ہوئے، جب مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر پرعائد عارضی بندش کی مدت ختم ہوئی تھی۔

XS
SM
MD
LG