رسائی کے لنکس

ہرنائی: کوئلہ کان میں مٹی کا تودہ گرنے سے سات کان کن ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

حبیب نصیر نے بتایا کہ اب تک کان سے سات لاشیں نکالی جاچکی ہیں اور دو کان کن تاحال لاپتا ہیں جنہیں تلاش کیاجارہا ہے۔

بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں کو ئلے کی ایک کان کے اندر مٹی کا تودہ گرنے سے سات کان کن ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا ہے۔

ہلاک ہونے والے کان کنوں کی لاشیں نکالنے کے لیے متاثرہ علاقے میں امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔

کو ل انسپکڑ بلوچستان افتخار احمد نے بتایا ہے کہ جمعرات کو دو مزدور کو ئلہ نکالنے کے لیے سیکڑوں فٹ زیرِ زمین چلے گئے تھے جو کان کے اندر مٹی کا ایک تودہ گرنے سے شام تک واپس نہ آسکے۔

اُن دو کان کنوں کو نکالنے کے لیے جمعے کو کان میں جانے والے مزید آٹھ کان کنوں پر امدادی کاموں کے آغاز ہی میں مٹی کا دوسرا تودہ آ گرا تھا۔

واقعے کے بعد امدادی سر گرمیاں تیز کردی گئی تھیں اور ہفتے تک سات افراد کی لاشیں اور زخمی کان کن کو کان سے نکالا جاچکا ہے۔

کان میں پھنسنے والے دیگر کان کنوں کی تلاش کا کام تاحال جاری ہے۔

ضلع ہرنائی کے اسسٹنٹ کمشنر حبیب نصیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے مزدور اور محکمۂ کول کے افسران امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور جلد ہی دونوں کان کنوں کو تلاش کر کے نکال لیا جائے گا۔

اُن کے بقول کل دس لوگ زیرِ زمین کان میں گئے تھے جن میں سے ایک زخمی ہوا تھا جسے بروقت کان سے نکال لیا گیا تھا۔

حبیب نصیر نے بتایا کہ اب تک کان سے سات لاشیں نکالی جاچکی ہیں اور دو کان کن تاحال لاپتا ہیں جنہیں تلاش کیاجارہا ہے۔

کو ل مائنز میں کام کر نے والے مزدوروں کا کہنا ہے کہ کان میں پھنس جانے والے دیگر دو کان کنوں کے زندہ بچنے کے امکانات کافی کم ہیں۔

قدرتی وسائل سے مالامال پاکستان کے جنوبی مغربی صوبے بلوچستان کے پانچ اضلاع کوئٹہ، لورالائی، سبی، بولان اور ہرنائی میں زیرِ زمین کوئلے کے کروڑوں ٹن ذخائر موجود ہیں۔

ان پانچ اضلاع میں کوئلے کی ڈھائی ہزار سے زائد کانیں ہیں جہاں کام کرنے والے 40 ہزار سے زائد مزدور سالانہ نوے لاکھ ٹن کوئلہ نکالتے ہیں۔

مزدور رہنما بخت محمد کا کہنا ہے کہ کو ئلے کی کانوں کے اندر کان کنوں کے لیے حالات بہت خراب ہیں اور اکثر و بیشتر ان خراب حالات کے باعث کانوں کے اندر حادثات پیش آتے رہتے ہیں۔

ان کے بقول گزشتہ تین سال کے دوران کانوں کے اندر ہونے والے حادثات میں 36 سے زائد مزدور زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG